عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو شریف خاندان کے خلاف ریفرنس کھولنے کا حکم دیا تو وزیر اعظم نواز شریف بڑی مصیبت میں پھنس جائیں گے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں خصوصی انٹرویو کے دوران شیخ رشید احمد نے کہا کہ موجودہ حالات میں وہ نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنس کھلتا دیکھ رہے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو نہ صرف وزیر اعظم نواز شریف، بلکہ ان کے بھائی و وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کیلئے بھی یہ انتہائی بھاری ثابت ہوگا۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ آئندہ ہفتے تک سپریم کورٹ پاناما لیکس پر فیصلہ سنا دے گی اور اب تک جو کچھ عدالت میں ہوا اُس سے تو یہ واضح ہے کہ وزیراعظم اب نااہلی سے نہیں بچ سکتے، کیونکہ سب ہی الزامات ان کے خلاف ہیں۔

مزید پڑھیں: نوازشریف نے پاناما رپورٹ کے ایک حصے پر جواب جمع کرادیا

ان کا کہنا تھا کہ 'میں آخری سماعت میں عدالت سے درخواست کرچکا ہوں کہ وہ جلد از جلد فیصلہ سنائے، کیونکہ حکومت میں شامل یہ لوگ ماضی میں بھی ججز کو خریدنے کی کوششیں کرتے رہیں ہیں، لہٰذا جتنی جلدی فیصلہ آئے گا اتنا ہی ملک اور قوم کیلئے بہتر ہوگا'۔

شیخ رشید نے واضح کیا کہ ’یہ ایک عوامی فیصلہ ہوگا اور چاہے وہ کسی کے حق میں بھی آئے ہم اسے تسلیم کریں گے‘۔

انھوں نے کہا کہ 'ہمیں عدالت پر پورا یقین ہے اور ہم جانتے ہیں کہ فیصلہ اگر ہمارے خلاف بھی ہوا تو وہ قانون اور آئین کے مطابق ہوگا'۔

نواز شریف کی ممکنہ نااہلی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ اگلا وزیراعظم چوہدری نثار کو نامزد کیا جائے گا اور نواز شریف اس بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔

اس سوال پر کہ اگر عدالت نواز شریف کو نااہل قرار دیتی ہے تو آپ کی نظر میں کون نیا وزیر اعظم ہوگا؟ تو شیخ رشید نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق تین نام زیر غور ہیں جن میں ایاز صادق، سعد رفیق اور شاہد خاقان عباسی کا انتخاب کیا جاسکتا ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی حالیہ پریس کانفرنس اور اختلافات کی خبروں پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ چوہدری نثار کو چاہیے کہ 8 سے 10 روز مزید انتظار کریں، کیونکہ اب استعفے کا وقت جاچکا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ موجودہ وقت میں شریف خاندان خود پر لگائے جانے والے الزامات سے بچ نہیں سکتا، کیونکہ اب ملک میں کرپٹ لوگوں کی کوئی گنجائش نہیں رہی۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی حتمی رپورٹ کے والیم 9 کے جواب میں نواز شریف نے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔

جے آئی ٹی کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ کے والیم 9 میں نواز شریف کے ایف زیڈ ای اقامہ کا معاملہ زیر بحث ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما کیس کی سماعت مکمل

نواز شریف نے اپنا تحریری جواب اپنے وکیل خواجہ حارث، امجد پرویز اور سعد ہاشمی کے ذریعے عدات عظمیٰ میں پیش کیا اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ان کے اقامہ اور ان کی ملازمت کی تحریری وضاحت بھی پیش کر دی۔

جے آئی ٹی کی حتمی رپورٹ پر سپریم کورٹ نے تمام فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا تھا، عدالت نے فیصلہ بعد میں سنانے کا کہتے ہوئے اس کے لیے کوئی تاریخ نہیں دی تھی۔

عدالت کی جانب سے فیصلہ محفوظ کیے جانے کے بعد ملک بھر میں بحث تیز ہوگئی ہے اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور دیگر جماعتوں نے بھی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئیے، صرف نیا وزیر اعظم لایا جائے۔

دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف اور حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) استعفے کی باتیں مسترد کرچکے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

farhaj ali Jul 26, 2017 12:13am
No body trust in shiekh Rasheed any more