پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر پر نازیبا زبان استعمال کرنے اور گالیاں دینے کا الزام کرنے والے بیٹسمین عمر اکمل کو شوکاز نوٹس جاری کردیا۔

پی سی بی نے عمر اکمل کو شوکاز نوٹس کا جواب دینے کے لیے 7 دن کا وقت دیا ہے۔

ایک پی سی بی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اگرچہ عمر اکمل کے پاس سینٹرل کنٹریکٹ نہیں ہے، تاہم ڈومیسٹک کھلاڑی ہونے کی حیثیت سے وہ اب بھی پی سی بی کے قواعد و ضوابط کے پابند ہیں۔

عمر اکمل کے الزامات

یاد رہے کہ گذشتہ روز 27 سالہ بلے باز عمر اکمل نے ایک پریس کانفرنس کے دوران ہیڈ کوچ مکی آرتھر پر نازیبا زبان استعمال کرنے اور گالیاں دینے کا الزام عائد کیا تھا۔

عمرا اکمل نے دعویٰ کیا کہ وہ منگل (15 اگست) کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) گئے جہاں ان کی مکی آرتھر کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی۔

مکی آرتھر سے گفتگو کی تفصیلات بتاتے ہوئے عمر اکمل نے کہا کہ، 'پہلے میں ٹرینر اور قومی ٹیم مینیجمنٹ کے غیرملکی اسٹاف سے ملا، جنہوں نے میرے ساتھ یہ کہہ کر کام کرنے سے انکار کردیا کہ وہ صرف ان کھلاڑیوں کے ساتھ کام کریں گے جن کے پاس پی سی بی کا سینٹرل کنٹریکٹ ہوگا، پھر میں ہیڈ کوچ کے پاس گیا'۔

عمر اکمل کے مطابق ہیڈ کوچ اچھے موڈ میں نظر نہیں آرہے تھے، وہ مجھے چیف سلیکٹر انضمام الحق کے پاس لے گئے جہاں این سی اے کے ہیڈ کوچ مشتاق احمد بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: آرتھر نے انضمام کے سامنے میری تذلیل کی:عمراکمل

ان کا کہنا تھا کہ مکی آرتھر نے انضمام اور مشتاق کے سامنے ان کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کیے، جو میرے جیسے کرکٹر کے لیے انتہائی تکلیف دہ اور شرمندگی کی بات تھی۔

عمر اکمل نے بتایا، 'مکی آرتھر نے کہا کہ آپ کو این سی اے میں داخل ہونے کی اجازت کس نے دی، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آپ جاکر کلب کرکٹ کھیلیں '۔

عمر اکمل کے مطابق ایک قومی کھلاڑی ہونے کی حیثیت سے اپنی فارم اور فٹنس کو بہتر بنانے کے لیے این سی اے کا استعمال میرا حق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مداح مجھے کہتے ہیں کہ اپنی فٹنس ٹھیک کریں اور میں فٹنس ٹھیک کرنا چاہ رہاہوں تو یہ مجھے کرنے نہیں دے رہے، اور مجھ سے ہر چیز چھین رہے ہیں، اکیڈمیاں اپنی غلطیوں کو ٹھیک کرنے کے لیے ہوتی ہیں'۔

مکی آرتھر کا ردعمل

دوسری جانب قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران عمر اکمل کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صرف این سی اے میں سہولیات حاصل کرنے پر بلے باز کی سرزنش کی تھی۔

آرتھر کے مطابق، 'عمر اکمل ٹیم کے بیٹنگ کوچ گرانٹ فلاور کی خدمات حاصل کرنا چاہتے تھے، میں نے انہیں بتایا کہ پہلے انہیں جاکر کلب کرکٹ کھیلنی چاہیے کیونکہ وہ پی سی بی کے سینٹرل کنٹریکٹ میں شامل نہیں ہیں'۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے سپورٹ اسٹاف کو استعمال کرنے سے پہلے عمر اکمل کو خود میں بہتری لانے کی ضرورت ہے'۔

مکی آرتھر نے کہا کہ انہوں نے عمر کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی استعمال کرنے سے نہیں بلکہ صرف کوچنگ اسٹاف کی خدمات حاصل کرنے سے روکا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں