مودی میانمار کے حامی، روہنگیا مسلمانوں پر جاری تشدد پر خاموش

اپ ڈیٹ 06 ستمبر 2017
نریندر مودی نے اپنے بیان میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم کا تذکرہ کرنے سے گریز کیا—فوٹو: اے پی
نریندر مودی نے اپنے بیان میں روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم کا تذکرہ کرنے سے گریز کیا—فوٹو: اے پی

ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی نے میانمار کی ریاست رکھائن میں ’عسکریت پسندوں کے تشدد‘ اور ’سیکیورٹی فورسز پر ہونے والے حملوں‘ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے روہنگیا مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے مبینہ ظلم و ستم پر خاموشی اختیار کیے رکھی۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ یہ خیال ظاہر کرچکا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری مبینہ جبرو تشدد ایک بڑے انسانی بحران کی صورت اختیار کرسکتا ہے۔

بھارتی ویب سائٹ ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اپنے 3 روزہ دورے کے دوسرے دن میانمار کے دارالحکومت میں واقع صدارتی محل میں مفاہمت کی یادداشت کی تقریب کے بعد اسٹیٹ کونسلر آنگ سان سوچی کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ جاری کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ ’ہم رکھائن میں ہونے والی عسکریت پسندوں کی کارروائی پر میانمار کی تشویش میں شامل ہیں‘۔

اس موقع پر انہوں نے میانمار سے جان بچا کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے سوا لاکھ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری مبینہ ریاستی مظالم کو مکمل طور پر نظرانداز کرتے ہوئے عالمی دباؤ اور تنقید کا سامنا کرتی نوبیل امن انعام یافتہ آنگ سان سوچی کی ’قیادت‘ کی تعریف کی۔

مزید پڑھیں: روہنگیا بحران سے متعلق 'غلط معلومات' پر آنگ سان سوچی کی مذمت

نریندر مودی کا کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر اس مسئلے کا ایسا حل نکالیں گے جس سے میانمار کا اتحاد اورعلاقائی سالمیت متاثر نہ ہو‘۔

بدھ مت اکثریت کے ملک میانمار کی رہنما آنگ سان سوچی نے ملک کے لیے مشکل وقت میں بھارتی وزیراعظم کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

سوچی کا کہنا تھا کہ بھارت اور میانمار مشترکہ طور پر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ دہشت گردی ان کی سرزمین یا ہمسایہ ممالک کی سرزمین میں اپنی جڑیں مضبوط نہ کرسکے۔

دوسری جانب بھارتی حکومت کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم 40 ہزار روہنگیا مسلمانوں کو ڈی پورٹ کردیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 11روز میں سوالاکھ کے قریب روہنگیا بنگلہ دیش پہنچے ہیں،اقوام متحدہ

واضح رہے کہ بدھ مت اکثریتی ملک میانمار کی رہنما روہنگیا بحران پر مسلم اکثریتی ممالک کی شدید تنقید کے نشانے پر ہیں۔

گذشتہ روز اقوام متحدہ نے ایک بڑے انسانی بحران کے جنم لینے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ 25 اگست کو میانمار میں شروع ہونے والے تنازع سے اب تک ایک لاکھ 25 ہزار کے قریب افراد بنگلہ دیش میں داخل ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ میانمار کی ریاست رکھائن میں شروع ہونے والے تشدد سے گزشتہ 11 روز میں ایک لاکھ 23 ہزار 600 افراد نے سرحد پار کی ہے۔

میانمار میں شروع ہونے والے تشدد سے پہلے ہی بنگلہ دیش کی جانب سے ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 4 لاکھ کے قریب تھی جبکہ حالیہ تنازع کے بعد انسانی بحران جنم لینے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں