پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے صوبائی حکومت کی جانب سے بینک آف خیبر کے مینیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) شمس القیوم کی برطرفی کے حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیش پر حکم امتناع جاری کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم ڈی بینک آف خیبر شمس القیوم نے دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے وزیر خزانہ مظفر سید کو بینک معاملات میں سیاسی مداخلت سے روکنے پر انتقام کا نشانہ بنایا۔

جسٹس روح الامین خان چمکانی اور جسٹس محمد یونس تحیم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے شمس القیوم کی درخواست پر ابتدائی سماعت کے بعد یہ فیصلہ سنایا۔

عدالت عالیہ نے صوبائی حکومت کو اس معاملے میں مزید کارروائی کرنے سے روکتے ہوئے نوٹیفکیشن پر حکم امتناع جاری کیا۔

مزید پڑھیں: تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کا اتحاد اختلافات کا شکار

عدالت نے کیس کی سماعت کو ملتوی کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے اس معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کرنے کی ہدایت جاری کردی، جبکہ اگلی سماعت کی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ رواں ماہ 6 ستمبر کو خیبر پختونخوا کے محکمہ خزانہ کی جانب سے ایم ڈی بینک آف خیبر کی برطرفی کا سات روزہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ صوبائی کابینہ شمس القیوم کی برطرفی پر متفق ہے جبکہ سات دن پورے ہونے کے بعد شمس القیوم کو برطرف کردیا جائے گا۔

درخواست گزار نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ برطرفی کا یہ نوٹیفکیشن بد دیانتی پر مبنی ہے جس میں اپنے اختیارات کا بے جا استعمال کیا گیا، لہٰذا اسے غیر قانونی قرار دیا جائے۔

شمس القیوم کے وکیل عبدالرؤف نے کہا کہ ان کے موکل کو 3 سال کے لیے بینک آف خیبر کا ایم ڈی تعینات کیا گیا لہٰذا اس پٹیشن کے اختتام تک ان کی برطرفی کے نوٹیفکیشن کو روک دیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: بینک آف خیبر کے ایم ڈی اور وزیر خزانہ میں صلح ہوگئی

صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل رب نواز اور ڈپٹی ایڈوکیٹ جنرل ریاض پائندہ خیل عدالت میں پیش ہوئے جبکہ صوبائی وزیر خزانہ کی جانب سے ایڈوکیٹ عاطف علی خان پیش ہوئے۔

سرکاری وکلاء نے عدالت سے درخواست کی کہ ایڈووکیٹ جنرل کی جمعرات (14 ستمبر) کو عدالت میں پیش ہونے تک ایم ڈی بینک آف خیبر کی برطرفی کے نوٹیفکیشن پر حکم امتناع جاری نہ کیا جائے۔

شمس القیوم کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ نوٹیفکیشن ایک روز میں ہی اثر انداز ہوگا جس سے درخواست گزار کی سروس ختم ہو جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے ایم ڈی بینک آف خیبر کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے اسٹیٹ بینک کو آگاہ نہیں کیا تھا۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وزیر خزانہ نے اپنی سیاسی پارٹی جماعت اسلامی کے ہمراہ بینک آف خیبر کی انتظامیہ کے خلاف مہم کا آغاز کیا تھا جس کی خبریں اخبارات میں شائع ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ کے الزامات بے بنیاد تھے تاہم بینک آف خیبر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران کی اتفاقِ رائے سے اخبارات میں وضاحتی اشتہار جاری کیا گیا تھا جس سے صوبائی وزیر ناراض ہوئے۔


یہ خبر 13 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں