سابق وزیراعظم نواز شریف ممکنہ طور پر نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لیے لندن سے واپس اسلام آباد پہنچ گئے اور پارٹی رہنماؤں کے غیر رسمی مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔

یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کی سرجری کے لیے لندن گئے تھے جس کے بعد یہ افواہیں گردش کررہی تھیں کہ وہ نیب ریفرنسز اور دیگر مقدمات کے باعث واپس نہیں آئیں گے۔

نواز شریف اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی پرواز پی کے 786 کے ذریعے لندن سے اسلام آباد پہنچے جہاں سے وہ لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پروٹوکول میں اپنی رہائش گاہ ’پنجاب ہاؤس‘ چلے گئے۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر، سعد رفیق، مشاہد اللہ خان، طلال چوہدری، سردار مہتاب، راجا اشفاق سرور سمیت دیگر رہنما بھی نوازشریف کے ہمراہ موجود تھے جبکہ ان کی آمد سے چند گھنٹے قبل ہی پروٹوکول اسکواڈ ایئرپورٹ پر موجود تھا۔

مزید پڑھیں: این اے-120: کلثوم نواز کی یاسمین راشد کو شکست، غیرحتمی نتیجہ

ذرائع کے مطابق نواز شریف نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورتحال اور پارٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

شاہد خاقان عباسی نے حکومتی معاملات پر نواز شریف کو بریفنگ دی جبکہ سابق وزیر اعظم کی نیب عدالت میں پیشی پر بھی بات چیت کی گئی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کو سراہا۔

مشاورتی اجلاس

نواز شریف کی آمد کے بعد پنجاب ہاؤس میں پارٹی رہنماؤں کا غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں وزیر قانون زاہد حامد، عبدالقادر بلوچ اور پرویز رشید اور دیگر لیگی رہنماؤں نے شرکت کی۔

اجلاس میں پارٹی امور اور حکومتی معاملات پر تبادلہ خیال، شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے خلاف نیب ریفرنسز پر مشاورت اور مسلم لیگ (ن) کی صدارت کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی۔

ذرائع نے کہا کہ اجلاس میں سینیٹ سے انتخابی اصلاحات بل کی شق 203 کی منظوری کے بعد کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا۔

اجلاس کے بعد پنجاب ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیگی رہنما آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے ہمیشہ عدالتوں کا احترام کیا ہے اور عدالتوں میں پیش ہوئے ہیں اور مستقبل میں بھی پیش ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف 26 ستمبر کو احتساب عدالت میں پیش ہوں گے۔

مشاورتی اجلاس میں احتساب عدالت میں پیش ہونے یا پھر اپنے وکیل کے ذریعے کیس کی پیروی کرنے اور سپریم کورٹ کے پاناما پیپرز کیس کے فیصلے میں دی گئی ہدایات کی روشنی میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز میں ٹرائل کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت شریف خاندان کے دیگر افراد کو 19 ستمبر کو طلب کیا تھا تاہم ان کی غیر حاضری کے بعد عدالت نے شریف خاندان کی 26 ستمبر کو دوبارہ طلبی کے نوٹس جاری کردیے تھے۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیگی رہنماؤں کے درمیان جاری لفظی جنگ کے خاتمے کے لیے نواز شریف کی سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے بھی ملاقات متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کا احتساب عدالت کی کارروائی کا حصہ نہ بننے کا فیصلہ

یاد رہے کہ گذشتہ روز (24 ستمبر) کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'نواز شریف اور اسحٰق ڈار دونوں پاکستان آرہے ہیں'۔

لندن ایئرپورٹ پر پاکستان کے لیے روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے بدعنوانی نہیں کی، انہیں پاناما کیس کے بجائے اقامہ کیس میں نا اہل قرار دیا گیا۔

واضح رہے کہ گذشتہ رات وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور وزیر خزانہ اسحٰق ڈار بھی واطن واپس پہنچ چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں