’مجھے سیاست سے بے دخل کیا جاتا رہا، آپ مجھے داخل کرتے رہے‘

اپ ڈیٹ 03 اکتوبر 2017
سابق وزیراعظم نواز شریف کنونشن سینٹر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
سابق وزیراعظم نواز شریف کنونشن سینٹر میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ انہیں بار بار سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کارکن اور عوام انہیں دوبارہ سیاست میں داخل کرتے رہے۔

مسلم لیگ (ن) کا بلامقابلہ صدر منتخب ہونے کے بعد نواز شریف نے اسلام آباد کنونشن سینٹر میں پارٹی کے جنرل کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ' مجھے بار بار سیاست سے بے دخل کرنے کی کوشش کی گئی لیکن مجھے سیاست میں واپس لایا گیا اور آج بھی مجھے دوبارہ سیاست میں لانے کی جو کوشش کی گئی اس پر میں پارٹی کارکنان کا شکر گزار ہوں'۔

نواز شریف کا کہنا تھا، ’آج کے دن ہم یہ قانون اُس آمر پرویز مشرف کو واپس لوٹا رہے ہیں جنہوں نے نواز شریف کو روکنے کے لیے اسے نافذ کیا تھا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس قانون کو جنرل ایوب خان، جنرل یحیٰی خان اور جنرل پرویز مشرف نے لاگو کیا لیکن عوام نے یہ قانون واپس ان ہی کے منہ پر دے مارا۔

اپنی جماعت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’گذشتہ 70 برس کے نشیب و فراز اور منفی حربوں کے باوجود آج بھی پاکستان مسلم لیگ (ن) ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے'، ساتھ ہی انہوں نے دوبارہ پارٹی صدر منتخب کرنے پر کارکنان کو خراجِ تحسین پیش کیا۔

رواں برس اگست میں اسلام آباد سے لاہور جی ٹی روڈ ریلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'میں کیسے ریلی شرکاء کا شکریہ ادا کروں، لیکن بس اللہ سے دعاگو ہوں کہ اللہ ہمیں ہمت دے کہ ہم تمام نوجوانوں کو روزگار فراہم کریں اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنائیں'۔

مزید پڑھیں: نااہلی کے بعد نوازشریف ایک بار پھر مسلم لیگ کے صدر منتخب

ان کا کہنا تھا کہ وہ پارٹی کی مضبوطی کے ساتھ ساتھ ملک کی ترقی کے لیے بھی خداوند تعالیٰ سے دعائیں کرتے ہیں۔

مسلم لیگ کی تاریخ بیان کرتے ہوئے نواز شریف نے تاریخ گواہ کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ نے آزادی کی جنگ لڑی اور پاکستان ایک عظیم حقیقت بن کر ابھرا۔

نواز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ جس نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا ان کے ساتھ ناروا سلوک رکھا گیا، ان کو پھانسی دی گئی، ہتھکڑیاں لگائی گئیں اور ملک بدر کیا گیا۔

انہوں نے سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 'آج آپ نے دیکھا کہ جب پاناما معاملے میں نواز شریف کے خلاف کچھ نہ ملا تو اقامہ کا معاملہ اٹھا کر نا اہل کر دیا گیا'۔

انہوں نے کہا کہ مجھے کسی بد عنوانی اور کرپشن میں نہیں بلکہ اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا، 'جب پاناما میں کچھ نہیں مل رہا تھا تو قوم کو سچ بتادینا چاہیے تھا اور کہہ دینا چاہیے تھا کہ نواز شریف کا دامن صاف ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی نااہلی کا تکنیکی پہلو

نواز شریف نے واضح کیا کہ دنیا کی اقوام کے سامنے اگر پاکستان کو سر بلند ہو کر جینا ہے تو اس کی قیمت دینے کے لیے بھی قوم کو تیار رہنا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ان اسباب پر غور کرنا چاہیے جن کی وجہ سے ملک بحرانوں کا شکار ہوتا رہا، آدھا ملک گنوا دیا گیا اور ہم اپنے ساتھ آزاد ہونے والے ممالک سے کوسوں پیچھے رہ گئے۔

انہوں نے واضح کیا کہ دنیا میں زندہ قومیں بدلتے تقاضوں کے ساتھ اپنی پالیسی بدلتی رہتی ہیں اور کامیاب ہوجاتی ہیں اور جو قومیں اپنی پرانی روش پر قائم رہتی ہیں تو وقت انہیں پیچھے چھوڑ کر بہت آگے نکل جاتا ہے۔

نواز شریف نے کہا کہ ہمیں اپنا احتساب کرنا چاہیے تھا لیکن ہم اپنی پرانی روش پر قائم رہے اور سقوط ڈھاکا رونما ہوگیا جبکہ پاکستان اب بھی اسی روش پر قائم ہے جن اسباب کی وجہ سے سقوط ڈھاکہ ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پڑوسی ملک میں بھی نواز شریف کی نااہلی کے چرچے

سابق وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ خود بول رہی ہے کہ ہمیں اقتدار کے ایوانوں میں کس طرح بدلنا ہے اور اگر اپنے آپ کو بدلنے کی کوشش نہ کی گئی تو اللہ بھی ہمیں معاف نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے ایوانوں میں آنے اور جانے کی کنجی صرف عوام کے پاس ہونی چاہیے اور منتخب نمائندے صرف عوام کے سامنے جواب دہ ہوں۔

نواز شریف نے کہا، 'میں اقتدار کی نہیں اقدار کی سیاست پر یقین رکھتا ہوں، میں نے ہمیشہ ملکی سلامتی کے لیے سب کو متحد کرنے کی بات کی اور پیپلز پارٹی کی سابق چیئرپرسن بینظیر بھٹو کے ساتھ میثاق جمہوریت کیا اور اسی وجہ سے 2008 کے بعد پیپلز پارٹی کی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کیا'۔

جنرل کونسل سے خطاب کے دوران لیگی کارکنان نے نواز شریف سے پرتپاک طریقے سے محبت کا اظہار کیا جس پر نواز شریف نے جواب دیا کہ ’میں بھی آپ لوگوں سے محبت کرتا ہوں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں