• KHI: Fajr 5:22am Sunrise 6:39am
  • LHR: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:03am Sunrise 6:27am
  • KHI: Fajr 5:22am Sunrise 6:39am
  • LHR: Fajr 4:56am Sunrise 6:19am
  • ISB: Fajr 5:03am Sunrise 6:27am

سانحہ تربت میں ملوث ’بی ایل ایف‘ کا کمانڈر ہلاک

شائع November 17, 2017
ہلاک ہونے والا کمانڈر یونس توکلی — فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر
ہلاک ہونے والا کمانڈر یونس توکلی — فوٹو: بشکریہ آئی ایس پی آر

تربت کے قریب گاؤں ایلندر عبدالرحمٰن میں انٹیلی جنس اطلاعات پر آپریشن کے دوران تربت میں 15 افراد کو قتل کیے جانے کے حالیہ واقعے میں ملوث ایک مبینہ دہشت گرد کو ہلاک کردیا گیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فرنٹیئر کور (ایف سی) کی جانب سے علاقے کے محاصرے کے بعد کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے 8 اعلیٰ کمانڈروں میں سے ایک یونس توکَلی سیکیورٹی فورسز پر فائرنگ کردی، جس کے بعد ایف سی اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی اور یونس کو ہلاک کردیا۔

یونس توکلی کو بُلیدا سے 20 کلومیٹر مغرب اور 25 کلومیٹر شمال میں آپریشن کے دوران ہلاک کیا گیا، جہاں سے دو روز قبل پنجاب سے تعلق رکھنے والے 15 افراد کی لاشیں ملی تھیں۔

واقعے کے بعد پنجاب میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کے دوران متعدد انسانی اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: تربت ہلاکتیں: بی ایل ایف کے سربراہ کے خلاف مقدمہ درج

قتل کیے جانے والے افراد بلوچستان سے ایران اور وہاں سے روزگار کے لیے یورپ جانا چاہتے تھے۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ ملزم یونس توکلی ایف سی قافلوں پر ریموٹ کنٹرول ڈیوائسز سے حملوں میں بھی ملوث تھا اور بلوچ نیشنل موومنٹ (بی این ایم) کے بانی رہنما رحمت اللہ شوہاز سمیت قتل کی متعدد وارداتوں میں مطلوب تھا۔

واضح رہے کہ 15 نومبر کو بلوچستان کے علاقے تربت میں واقع بلیدہ گورک سے 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں تھیں، جن کے بارے میں سیکیورٹی حکام کا کہنا تھا کہ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔

مزید پڑھیں: بہاولپور: بی ایل اے کے تین دہشتگردوں کو سزائے موت سنادی گئی

ایف سی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ تربت گورک میں نامعلوم مسلح افراد نے 15 افراد کو کیچ کے علاقے میں قریب سے فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔

گزشتہ روز مقتولین کی میتیں نماز جنازہ کے بعد خصوصی طیارے کے ذریعے لاہور پہنچادی گئی تھیں جہاں سے انہیں صوبے کے مختلف علاقوں میں روانہ کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 31 اکتوبر 2024
کارٹون : 30 اکتوبر 2024