اسلام آباد: وفاقی وزیر اسحٰق ڈار نے اپنے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

وفاقی وزیر نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے مفرور قرار دینے کو بھی چیلنج کیا۔

اسحٰق ڈار کی طرف سے ان کے وکیل قوسین فیصل مفتی کی طرف سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی۔

درخواست میں چیئرمین نیب، جج احتساب عدالت اور تفتیشی افسر کو فریق بناتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ طبیعت خراب ہونے سے قبل اسحٰق ڈار باقاعدگی سے ٹرائل کورٹ میں پیش ہوتے تھے، لیکن صحت کی خرابی کے باعث اب پیش نہیں ہوسکتے۔

اسحٰق ڈار نے درخواست کے ذریعے ہائی کورٹ سے حاضری سے استثنیٰ اور نمائندے کے ذریعے ٹرائل جاری رکھنے کی استدعا کی ہے۔

مزید پڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار نے پیش ہونے کیلئے مزید 3 ہفتوں کی مہلت مانگ لی

واضح رہے کہ 14 نومبر کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

21 نومبر کو عدالت نے پیشی کے لیے اسحٰق ڈار کی اٹارنی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کردی اور انہیں مفرور قرار دے دیا۔

عدالت نے اسحٰق ڈار کو اشتہاری قرار دینے کے لیے کارروائی کا آغاز کرنے کا حکم دیتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کو کارروائی 10 روز میں مکمل کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔

24 نومبر کو اسحٰق ڈار کے ضامن نے انہیں پیش کرنے کے لیے 3 ہفتے کی مہلت مانگی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب ریفرنس: اسحٰق ڈار کو پیش ہونے کے لیے مزید مہلت دے دی گئی

رواں ہفتے کے اوائل میں نیب نے احتساب عدالت کے باہر اسحٰق ڈار کو 10 دن میں پیش ہونے کا آخری نوٹس آویزاں کردیا تھا۔

احتساب عدالت کے باہر اسحٰق ڈار کی طلبی کے نوٹس میں بتایا گیا کہ اگر 10 دن میں اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو انہیں اشتہاری قرار دے دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

اسحٰق ڈار پر 27 ستمبر کو نیب ریفرنسز کے سلسلے میں احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران فردِ جرم عائد کی گئی تھی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں