اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف احتساب عدالت میں دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران اسحٰق ڈار ایک مرتبہ پھر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جبکہ ان کے ضامن نے ان کو پیش کرنے کے لیے مزید 3 ہفتے کی مہلت مانگ لی۔

احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے ریفرنس کی سماعت کی۔

اس موقع پر اسحٰق ڈار کے ضامن احمد علی قدوسی احتساب عدالت کی ہدایات کے باوجود ملزم کو عدالت میں پیش کرنے میں ناکام رہے تاہم اسحٰق ڈار کے ضامن نے عدالت کے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کرادیا۔

سابق وزیر خزانہ کے ضامن نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے انہیں مزید 3 ہفتوں کی مہلت دی جائے۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کو مفرور قرار دے دیا

انہوں نے عدالت سے مزید استدعا کی کہ 50 لاکھ زر ضمانت ضبط نہ کی جائے، جس کے بعد عدالت نے ضامن اور نیب کوہدایات جاری کیں کہ وہ 29 نومبر کو زر ضمانت ضبط کرنے کے معاملے پر دلائل دیں۔

احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت 29 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 21 نومبر 2017 کو مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر ریفرنس کے سلسلے میں عدالت میں پیشی کے لیے اسحٰق ڈار کی اٹارنی اور نمائندہ مقرر کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور انہیں مفرور قرار دے دیا تھا۔

اسحٰق ڈار کے وکیل نے اپنے موکل کی 16 نومبر کی میڈیکل رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی تھی جس پر وکیلِ استغاثہ نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی گزشتہ رپورٹ اور موجودہ رپورٹ میں تضاد موجود ہے۔

گزشتہ سماعت کے دوران احتساب عدالت نے خزانہ اسحٰق ڈار کی عدالت میں غیر حاضری کی وجہ سے ناقابلِ وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ 8 نومبر کو ہونے والی سماعت میں بھی عدم پیشی پر ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں قومی احتساب بیورو کو اسحٰق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسحٰق ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار

واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے اسحٰق ڈار کے خلاف نیب کی جانب سے ریفرنس کی آٹھویں سماعت میں عدم پیشی پر اسحٰق ڈار کے قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے تھے۔

اس سے قبل اسحٰق ڈار 23 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہوئے تھے جہاں نجی بینک کے ملازمین عبدالرحمٰن گوندل اور مسعود غنی نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کرائے تھے۔

یاد رہے کہ 18 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران اسحٰق ڈار احتساب عدالت میں پیش ہوئے تھے تاہم ان کے وکیل کی عدم موجودگی کی وجہ سے عدالتی کارروائی ملتوی کردی گئی تھی۔

واضح رہے کہ 16 اکتوبر کے دوران عدالت نے اسحٰق ڈار کے وکلا کی جانب سے ان کے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

خیال رہے کہ 12 اکتوبر کو 8 گھنٹے طویل سماعت کے دوران نیب پروسیکیوٹر کی جانب سے پیش کیے جانے والے گواہان، البرکہ بینک کے نائب صدر طارق جاوید اور نیشنل انویسٹمنٹ ٹرسٹ (این آئی ٹی) کے سربراہ شاہد عزیز نے عدالت کے سامنے اپنے بیانات قلمبند کرائے تھے۔

مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کی رخصت منظور، وزارت خزانہ کی ذمہ داریاں بھی واپس

یہ بھی یاد رہے کہ 4 اکتوبر کو ہونے والی سماعت کے دوران نیب کی جانب سے لاہور کے ایک نجی بینک (بینک الفلاح) کے سابق مینیجر اشتیاق علی کو بطور گواہ پیش کیا گیا جنہوں نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروایا تھا کہ اسحٰق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحٰق ڈار کے نام سے 2001 میں مذکورہ بینک میں اکاؤنٹ کھلوایا گیا تھا، جس کی تفصیلات میں انہوں نے اپنی ایک سیکیورٹی کمپنی کے بارے میں بتایا جس کا نام ایچ ڈی ایس سیکیورٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ ہے۔

استغاثہ گواہ اشتیاق علی نے بتایا تھا کہ بینک میں کمپنی کے علاوہ اسحٰق ڈار کا ذاتی اکاؤنٹ بھی ہے جو انہوں نے 2005 میں کھولا تھا تاہم اسے 2006 میں بند کردیا گیا تھا۔

اسحٰق ڈار پر 27 ستمبر کو نیب ریفرنسز کے سلسلے میں احتساب عدالت میں ہونے والی سماعت کے دوران فردِ جرم عائد کی گئی تھی، تاہم انہوں نے صحت جرم سے انکار کردیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں