کراچی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے سربراہ عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کا خیبر پختونخوا میں ضم نہ کرنے کے تاخیری حربوں سے قانونی خلا پیدا ہوگا اور خطے میں دہشت گردوں کی واپسی کا امکان بڑھ جائے گا۔

کراچی میں کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کے اے ٹی آئی) کے عہدیداروں اور تاجروں سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نےو اضح کیا کہ فاٹا کی شہریوں نے گزشتہ ایک دہائی میں غیرمعمولی جانی نقصان برداشت کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قبائلی انتظامات کے نتیجے میں پیدا ہونے والے خلا کو اگلے برس عام انتخابات سے پہلے پورا کرنا بہت ضروری ہے تاکہ دہشت گردوں کو دوبارہ پاؤں جمانے کا موقع نہ مل سکے۔

یہ پڑھیں: فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کیلئے سفارشات

انہوں نے واضح کیا کہ خیبرپختونخوا میں فاٹا کے ضم ہو جانے سے صوبائی پولیس فاٹا میں داخل ہو سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ فاٹا میں قانون کی بالادستی نہ ہونے کی وجہ سے علاقہ کرائم اور دیگر جرائم کے دھانے پر کھڑا ہے۔

دھرنے سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں پرامن دھرنا شہریوں کا بنیادی حق ہے، اگر حکومت چار حلقوں کے بیلٹ باکس کھول دیتی تو اسلام آباد کے ڈی چوک پر دھرنے کی نوبت نہیں آتی۔

انہوں نے کہا کہ ‘ڈی چوک پر دھرنے کے باعث حکومت نے پی ٹی آئی کی ڈیمانڈ تسلیم کی تو انتخابی عمل کی متعدد کمزرویاں سامنے آئی اور اب اگلے عام انتخابات کو بے ضابطگیوں سے محفوظ کرنا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک کی فاٹا میں بحالی کیلئے 11کروڑ ڈالرکی منظوری

عمران خان نے کہا کہ لندن میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے فلیٹ کا معاملہ دفن ہو گیا تھا لیکن پاناما لیکس کے بعد سب کچھ سامنے آگیا اور حکمراں جماعت کے رہنماؤں کی حقیقت کھل کر سامنے آگئی۔

انہوں نے کہا ‘میرے گھر کے باہر بے شمار دھرنے ہوئے لیکن ہم نے احتجاج کرنے والوں کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا۔’

پی ٹی آئی کے سربراہ نے خبردار کیا کہ حکومت نے ختم نبوت قانون میں ترمیم کے لیے پارلیمنٹ کا راستہ اختیار نہیں کیا اور اگر ظفر الحق رپورٹ نہ دی گئی تو مزید مسئلہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: آلودہ پانی سے سندھ کے لوگ کینسر اور ہیپاٹائیٹس کا شکار ہو رہے ہیں، چیف جسٹس

عمران خان نے کہا ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بے روز گاری ہے اگر حکومت نوجوانوں کو نوکری فراہم کرنے میں ناکام رہی تو حالات تباہ کن ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اقتصادی پالیسی کی تشکیل میں شعبہ تجارت اور صعنت کے مشاورت کرے گی۔

بلدیہ عظمیٰ کا انتظام

قائد آباد میں پارٹی ورکرز کنوشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے تمام مسائل کا حل بلدیہ عظمیٰ (لوکل گورنمٹ) کے پاس ہے جو شہر میں بظاہر کہیں نظر نہیں آتا اور وزراء ترقیاتی فنڈز کی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہیں۔

عمران نے دعویٰ کیا کہ حکومت میں آکر وہ موجودہ انتظامیہ اور گورننس تبدیل کردیں گے جس کے بعد کراچی ایک ‘ماڈرن شہر’کا روپ دھار لے گا۔

واضح رہے کہ کراچی کے دو روزہ دورے میں انہوں نے عوامی رابطہ مہم کا افتتاح بھی کیا۔

اس موقع پر انہوں نے الزام عائد کیا کہ کراچی کا فنڈ عوامی فلاح و بہبود کے بجائے کرپٹ حکمران لوٹ رہے ہیں۔

انہوں نے کڑی تنقید کرتےہوئے کہا سندھ کی حکمراں جماعت کراچی کی گلیوں کا کچرا اٹھانے کی اہلیت نہیں رکھتی۔


یہ خبر 14 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں