عالمی بینک نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کے متاثرہ خاندانوں کی مدد اور علاقے میں بحالی کے کاموں کے لیے 11 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی منظوری دے دی۔

ورلڈ بینک کی جانب سے مہیا کی جانے والی اس رقم سے علاقے میں صحت سے متعلق اقدامات کیے جائیں گے جبکہ یہاں ایمرجنسی رسپانس سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔

گذشتہ دو سال سے حکومت کی جانب سے فاٹا میں فوجی آپریشنز کے ذریعے حکومتی رِٹ بحال ہونے کی رپورٹس سامنے آئیں اور یہ اعلان بھی کیا گیا کہ اب یہ علاقہ نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی کے لیے محفوظ ہے، تاہم عوامی خدمت کی ترسیل کے اداروں کی بحالی اور ان کی ازسرِ نو تعمیر میں مزید وقت اور محنت درکار ہے۔

فاٹا اصلاحاتی کمیٹی نے فاٹا کو آئندہ پانچ سال کے لیے صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی سفارش پیش کی تھی جس کا مقصد علاقے میں بحالی، لوگوں کی رہائش، معاشی و اقتصادی ترقی، مقامی حکومت کا قیام اور پولیس، قانونی اور عدالتی نظام میں اصلاحات لانا ہیں۔

مزید پڑھیں: فاٹا اصلاحات کے نفاذ میں تاخیر پر دھرنے کی دھمکی

عالمی بینک نے اگست 2015 میں فاٹا سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کے لیے 7 کروڑ 5 لاکھ روپے کی منظوری دی تھی جس سے شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، اورکزئی ایجنسی، کرم ایجنسی اور خیبر ایجنسی کے لوگوں کو فائدہ پہنچا تھا۔

جمعہ (22 ستمبر) کو ورلڈ بینک کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اضافی مالی معاونت سے عارضی طور پر نقل مکانی کرنے والے 3 لاکھ 26 ہزار خاندانوں کی امداد ہوگی، جو اصل پروجیکٹ میں لگائے گئے اندازے سے ایک لاکھ 20 ہزار زائد ہے۔ اس امداد سے فائدہ حاصل کرنے والے اُن خاندانوں کی تعداد بھی 30 ہزار ہے، جس میں 2 سال سے کم عمر بچے موجود ہیں، اس طرح اصل پروجیکٹ میں بچوں کی فلاح و بہبود کے پروگراموں سے فائدہ اٹھانے والے خاندانوں کی تعداد 64 ہزار ہوگئی ہے۔

عالمی بینک کے ادارے انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ایسوسی ایشن (آئی ڈی اے) کی اس امداد سے فاٹا کی مختلف ایجنسیوں میں موجود 15 مقامات پر ون اسٹاپ شاپ میں بچوں کی صحت کے حوالے سے مزید اقدامات کیے جائیں۔

عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر برائے پاکستان ایلانگو پاچاموتھو کا کہنا تھا کہ عسکریت پسندی کا شکار اس علاقے سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کو اپنا گھر چھوڑتے ہوئے بھی امداد کی ضرورت تھی اور اپنے گھروں کو واپس لوٹنے کے بعد بھی انہیں امداد کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فاٹا میں قدرتی گیس کے بڑے ذخائر موجود

ان کا مزید کہنا تھا کہ ورلڈ بینک کی جانب سے دی جانے والی اس امداد سے یقین دہانی کرائی جائی گی کہ گھروں کو واپس جانے والے افراد اپنی زندگیاں ازسرِنو شروع کرسکیں۔

ابتدائی بحالی پیکج میں دو کیش گرانٹس موجود ہیں جن میں ہر خاندان کو پہلی گرانٹ میں 35 ہزار روپے دیے جائیں گے جبکہ دوسری گرانٹ میں 16 ہزار روپے 4 ماہ کی اقساط میں دیے جائیں گے۔

بچوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے گرانٹ علاقے کے تمام متاثرہ خاندانوں کو 2500 روپے ماہانہ کی بنیاد پر مہیا کی جائے گی۔

ورلڈ بینک ٹاسک ٹیم کے سربراہ امجد ظفر خان نے کہا کہ علاقے میں شدید مشکلات اور رکاوٹوں کے باجود عالمی بینک کے اس منصوبے کے کامیابی کے ساتھ نافذ ہونے سے متاثرہ علاقے میں زیادہ سے زیادہ خاندانوں کو فائدہ پہنچے گا۔


یہ خبر 23 ستمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں