کوئٹہ میں ٹریفک سارجنٹ کو گاڑی سے کچلنے کے مقدمے میں مرکزی ملزم قرار دیئے جانے والے رکن بلوچستان اسمبلی عبدالمجید خان اچکزئی کو جیل سے رہا کردیا گیا۔

گزشتہ روز اس مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رکن بلوچستان کی ضمانت کی درخواست منظور کی تھی 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹریفک سارجنٹ کیس میں مجید خان اچکزئی کی ضمانت منظور

عدالت کے حکم پر انہیں 29 دسمبر کو رہا کردیا گیا اس موقع پر پختونخوا ملی عوامی پارٹی ( پی کے میپ) کے کارکنوں کی بڑی تعداد جیل کے باہر موجود تھی، جنہوں نے عبدالمجید اچکزئی کا بھرپور استقبال کیا۔

خیال رہے کہ رواں برس جون میں ٹریفک پولیس اہلکار سب انسپکٹر حاجی عطاءاللہ کو مجید اچکزئی کی تیز رفتار گاڑی نے کچل دیا تھا، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

اس کیس میں ابتدا میں پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی تاہم میڈیا اور سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کے بعد رکن صوبائی اسمبلی کو 24 جون کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

دوسری جانب رکن اسمبلی عبد المجید اچکزئی نے واقعہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ٹریفک پولیس اہلکار کے اہل خانہ کو خون بہا ادا کرنے کو تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گاڑی ٹیمپرنگ کیس: رکن اسمبلی مجید خان اچکزئی بری

یاد رہے کہ 23 دسمبر کو کوئٹہ کی جوڈیشل مجسٹریٹ نے ٹریفک پولیس اہلکار کے قتل میں استعمال ہونے والی گاڑی کی ٹیمپرنگ کے کیس میں بلوچستان کے رکن اسمبلی عبد المجید خان اچکزئی کو باعزت بری کردیا گیا۔

خیال رہے کہ کوئٹہ میں پولیس اہلکارو کو گاڑی سے کچلنے کے حوالے سے کیس میں انکشاف ہوا تھا کہ مجید اچکزئی کے زیرِ استعمال گاڑی نان کسٹم پیڈ ہے جس کے بعد ان پر گاڑی ٹیمپرنگ کیس کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تاہم انہیں گزشتہ روز اس مقدمے میں عدالت نے 5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کے عوض ضمانت دے دی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں