محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پشاور نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دو دہشتگردوں کو بارودی مواد مہمند ایجنسی سے پشاور منتقل کرتے ہوئے خراسان کیمپ ہریانہ روڈ سے گرفتار کرلیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد دہشتگردی پشاور نے دعویٰ کیا ہے کہ خفیہ ذرائع کی اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے پشاور کے علاقے خراسان کیمپ کے ہریانہ روڈ پر آپریشن کیا گیا تھا۔

سی ٹی ڈی ذرائع کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی شناخت امین جان ولد محمد عالم خان اور محمد عمران ولد گل شاہ کے نام سے کی گئی۔

مزید پڑھیں: پشاور زرعی انسٹیٹیوٹ حملے میں ملوث 6 ’دہشت گرد‘ گرفتار

انہوں نے بتایا کہ دونوں ملزمان مہمند ایجنسی سے بذریعہ موٹر سائیکل بارودی مواد پشاور لے جارہے تھے جس کی اطلاع ملنے پر سی ٹی ڈی اہلکاروں نے کارروائی کرتے ہوئے انہیں گرفتار کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزمان کے قبضے سے گھی کے ڈبے میں تیار کیا گیا خود ساختہ بم بھی بر آمد کیا گیا۔

بعد ازاں سی ٹی ڈی نے بم ڈسپوزل یونٹ (بی ڈی یو) کے اہلکاروں کو طلب کرتے ہوئے بم کو ناکارہ بنایا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور پھر دہشت گردوں کے نشانے پر

ذرائع کے مطابق گھی کے ڈبے میں تیار کیے گئے بارودی مواد کا وزن پانچ کلو گرام کے قریب تھا۔

محکمہ انسداد دہشتگردی پشاور نے بارودی مواد کو قبضہ میں لیتے ہوئے دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔

تفتیش کاروں کے مطابق مبینہ دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے اور ان سے دہشت گردوں کی مزید کارروائیوں کو ناکام بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل یکم دسمبر 2017 کو تین برقع پوش دہشت گردوں نے پشاور کی یونیورسٹی روڈ کے قریب واقع زرعی ٹریننگ انسٹیٹیوٹ کے ہاسٹل پر حملہ کیا تھا، جس میں 9 افراد جاں بحق اور 37 زخمی ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: را-این ڈی ایس گٹھ جوڑ پاکستان میں عدم استحکام کیلئےمتحرک ہے،وزیر خارجہ

حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔

پولیس اور فوجی حکام کا کہنا تھا کہ حملہ آور افغانستان میں موجود ان کے ہینڈلرز سے رابطے میں تھے۔

حملے کے اگلے روز پشاور کے نواحی علاقوں میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائی میں 9 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا۔

بعد ازاں چارسدہ اور مہمند ایجنسی کے سرحدی علاقوں میں کارروائیوں کے دوران حملے میں ملوث 6 مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں