لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے سپریم کورٹ کو شہر میں صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹریٹمنٹ کا جامع منصوبہ پیش کرنے کی یقین دہانی کرادی۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صوبائی دارالحکومت میں صاف پانی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے کہا کہ آپ کو عدالت میں خوش آمدید کہتے ہیں اور آپ کی آمد پر مشکور ہیں۔

انہوں نے وزیراعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب آپ عوامی شخصیت بنیں اور عوام میں آئیں، پولیس اہلکاروں نے کیوں آپ کو ڈرا کر رکھا ہوا ہے؟

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں آپ ہماری بہت عزت کرتے ہیں، ایک آپ ہی تو ہیں جو اکیلے عدلیہ کی عزت کررہے ہیں۔

مزید پڑھیں: لاہور کی سیکیورٹی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے صوبائی وزیر رانا مشہود کی جانب سے ایڈوکیٹ جنرل پنجاب کے کان میں سرگوشی کرنے پر ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو پتہ ہونا چاہیے کہ عدالت کا کیا ڈیکورم ہے، آپ اپنی نشست پر بیٹھیں

وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے عدالت میں کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد کی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ میاں صاحب آپ یہ بات اپنی پارٹی کو بھی سمجائیں۔

آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے چیف جسٹس نے شہباز شریف سے صاف اور شفاف الیکشن کروانے کا مطالبہ کیا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگلے وزیرِاعظم آپ ہوں گے جس پر شہباز شریف نے کہا کہ آپ میری نوکری کے پیچھے کیوں پڑ گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے ایک مرتبہ پھر عام انتخابات کے حوالے سے کہا کہ میں تین دفعہ میں کہہ رہا ہوں کہ صاف اور شفاف الیکشن کروانے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری سے اقدام قتل کا ملزم فرار

چیف جسٹس نے شہباز شریف کو یقین دہانی کرائی کہ تعلیم اور صحت کے مسائل میں سپریم کورٹ ان کی معاونت کرے گی۔

شہباز شریف نے عدالت میں بتایا کہ ان کی حکومت نے درجنوں ترقیاتی منصوبے سمیت کول پاور پلانٹ لگائے ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا کول پاور پلانٹ کے باعث ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ نہیں ہوگا؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات کیے جارہے ہیں اور ہر منصوبے پر اربوں ڈالرز خرچ ہوتے ہیں جبکہ ہم اس بات کو بھی مدِ نظر رکھتے ہیں کہ کم لاگت میں اس کو کیسے پورا کیا جائے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ تین ہفتوں میں صاف پانی کی فراہمی اور واٹر ٹریٹمنٹ کا جامع منصوبہ پیش کردیا جائے گا۔

سپریم کورٹ کا لاہور میں اہم مقامات سے تمام رکاوٹیں ہٹانے کا حکم

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے صوبائی دارالحکومت میں اہم مقامات سے تمام رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں فل بینچ نے شہر بھر میں سیکیورٹی سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز میں انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز نے عدالت کو بتایا کہ ماڈل ٹاؤن، گورنر ہاؤس اور جاتی امرا سمیت اہم مقامات کو سیکیورٹی کے نام پر بند کیا گیا ہے اور راستوں میں بیریئرز لگائے گئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے آئی جی پنجاب کو ماڈل ٹاؤن، جاتی امرا سمیت تمام اہم مقامات سے سیکیورٹی کے نام پر لگائی گئی تمام رکاوٹوں کو ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عوام کو مزید مشکلات سے دوچار نہیں کیا جاسکتا۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اہم شخصیات کو سیکیورٹی مسائل کا سامنا ہے تو انہیں اس مسئلے کو کسی دوسرے طریقے سے حل کیا جائے اور عوام کا پریشانی میں مبتلا نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس نے صوبہ پنجاب میں گزشتہ برس ہونے والے تمام پولیس مقابلوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے ان تمام مقابلوں کا ڈیٹا بھی طلب کرلیا۔

آئی جی پنجاب کی جانب سے استدعا کی گئی کہ انہیں تمام مقابلوں کی رپورٹ جمع کروانے کے لیے 10 روز کا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کو تو ان تمام مقابلوں کا علم فنگر ٹپس پر ہونا چاہیے۔

بعدِ ازاں عدالت نے آئی جی پنجاب کی استدعا کو مسترد کرتے ہوئے انہیں 7 روز کے اندر تمام پولیس مقابلوں کی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

گزشتہ سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے آئی جی پنجاب پولیس کیپٹن (ر) عارف نواز سے شہر میں سیکیورٹی بیریرز کی تفصیلات طلب کیں تھیں جبکہ اس معاملے پر چیف سیکریٹری پنجاب کو بھی طلب کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ سیکیورٹی کے نام پر شہریوں کو تنگ نہ کیا جائے اور عدالت کو بتایا جائے کہ لاہور شہر میں کس کس جگہ پر سیکیورٹی کی آڑ میں راستے بلاک کیے گیے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں