سابق سیکریٹری خارجہ اور امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر نجم الدین شیخ کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر دنیا وہی سنتی ہے جو بھارت بیان کرتا ہے۔

ڈان نیوز کے پرگرام 'دوسرا رخ' میں گفتگو کرتے ہوئے نجم الدین شیخ نے کہا کہ 'بھارتی اخبار خود اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ کشمیر میں بھارت مخالف تحریک 90 فیصد سے زائد مقامی ہے اور اس تحریک کو کشمیر کی ایک جماعت حزب المجاہدین چلا رہی ہے لیکن اس کے باوجود بھارت دنیا بھر کو یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتا ہے کہ اس دہشت گردی اور انتہا پسندی کے پیچھے پاکستان کا ہاتھ ہے اور بدقسمتی سے یہ دنیا سنتی اور سمجھتی بھی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’جب تک ہم اس مسئلے کو حل نہیں کر لیتے کہ آیا ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کس حد تک کامیابی حاسل کرلی ہے اور خاص طور پر اس کے دوسرے پہلو پر جس کے بارے میں 'ایف اے ٹی ایف' میں بات ہو رہی ہے اور ساتھ ہی آپ اپنے اندرونی معاملات کو بہتر نہیں کر لیتے تب تک ہم کشمیر کے سلسلے میں جو بھی کہنا چاہتے ہیں اسے سننے والا کوئی نہیں۔‘

مزید پڑھیں: ’پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ اقوامِ متحدہ سے رجوع کیا، بھارت نے مخالفت کی‘

پروگرام کی دوسری مہمان اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما شیریں مزاری نے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو لے کر پاکستان کے عملی کردار پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 'آپ واضح کردیں کہ اگر بھارت اسی طرح کشمیریوں پر ظلم کرتا رہا تو یہ پاک ۔ بھارت جنگ کا باعث بن سکتا ہے، لہٰذا اس سے قبل اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل اس پر واضح اقدامات کرے۔‘

انہوں نے کہا کہ 'ہم کافی عرصے سے اس مسئلہ کے حل کے لیے اپنا کردار نہیں نبھارہے کیونکہ ہماری کشمیر پالیسی میں کوئی شفافیت نہیں ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم خاموش بیٹھے رہتے ہیں اور جیسے ہی کشمیر میں کچھ ہوتا ہے تو ہم جاگ کر ایک بیان دے دیتے ہیں جو کہ سراسر غلط ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: کشمیر: بھارتی فوج کی فائرنگ سے 17 نوجوان جاں بحق

کشمیر کمیٹی پر تنقید کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ 'پارلیمینٹ کی بنائی گئی کشمیر کمیٹی پچھلے 10 سالوں سے قوم کے پیسوں پر مہنگا مذاق ہے جس کی سربراہی مولانا فضل الرحمٰن کر رہے ہیں۔‘

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ہندوستان مخالف مظاہروں کے دوران قابض فوج نے نہتے شہریوں پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 17 افراد جاں بحق اور 100 کے قریب زخمی ہوگئے۔

کشمیرمیڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سری نگر کے سوریا ہسپتال میں ایک اور زخمی نوجوان نے دم توڑ دیا جس کے بعد بھارتی فوج کی جانب سے ضلع اسلام آباد اور شوپیاں کے مختلف علاقوں میں کی جانے والے کارروائیوں میں ہلاکتوں کی تعداد 17 ہوگئی ہے۔

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر کے جنوبی اضلاع میں میں مختلف کارروائیوں کے دوران تین بھارتی فوجیوں سمیت 20 افراد مارے گئے۔

بھارتی فوج کی کارروائیوں میں 100 کے قریب افراد زخمی ہوگئے جن میں سے بیشتر کی حالت تشویش ناک بتائی جارہی ہے جبکہ اس دوران 4 رہائشی مکانات کو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں