اسلام آباد: سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی کو اس وقت سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب ایک سینئر وکیل کی جانب سے احتساب کے اس ادارے کو بے لگام قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شرجیل انعام میمن کی کرپشن کیس میں دائر ریفرنس میں ضمانت سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔

اس دوران سینئر وکیل افتخار گیلانی کی جانب سے کہا گیا کہ ’نیب کی چیئرمین کی جانب سے پاکستانیوں کی گمشدگی کے حوالے سے جو الزام لگایا گیا، اس پر ہم یہ دیکھنے کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان الزامات پر کیا ہوتا ہے‘۔

مزید پڑھیں: شرجیل میمن کے خلاف نیب ریفرنس: میڈیکل بورڈ کی تشکیل کا حکم

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ اور نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے سامنے کہا گیا تھا کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے 4 ہزار سے زائد پاکستانیوں کو غیر ملکوں کے حوالے کیا جبکہ ان میں سے زیادہ تر امریکا کے حوالے کیے گئے۔

دوران سماعت سیکریٹری اطلاعات سندھ ذوالفقار علی شلوانی کے وکیل افتخار گیلانی نے لاپتہ افراد کمیشن کے سربراہ کے بیان دکھاتے ہوئے کہا کہ ’ ہمارے لیے یہ ایک امتحان ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ جب لوگوں کو دوسرے ملکوں کے حوالے کیا گیا تھا تو اس وقت نیب کی جانب سے نوٹس کیوں نہیں لیا گیا اور اس معاملے پر انہیں نیب سے شدید شکایات ہیں کیونکہ نیب حکومت کے جانے کے بعد کام کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شرجیل میمن کی ضمانت کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

اس موقع پر جسٹس آصف سعید کھوسہ کی جانب سے ریمارکس دیئے گئے کہ اس طرح کے معاملات پر بحث نہ کی جائے اور اس پر عدالت کوئی تبصرہ نہیں کرے گی کیونکہ اگر ہم نے کچھ کہا تو شام میں یہ معاملہ ٹیلی ویژن ٹاک شوز میں ایک موضوع بن جائے گا۔

اپنے موکل کا دفاع کرتے ہوئے افتخار گیلانی نے کہا کہ 6 جون 2013 کو ڈائریکٹر محکمہ اطلاعات زینت جہاں کی جانب سے شکایت درج کرائی گئی تھی جبکہ میرے موکل ذوالفقار علی شلوانی نے 19 ستمبر 2013 کو عہدہ سنبھالا، جس کے باعث میرے موکل پر کرپشن کے لگنے والے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔

انہوں نے کہا ان کے موکل پر صرف یہ الزام تھا کہ وہ اس کمیٹی کے رکن تھے جس نے اشتہارات کی مہم کو منظور کیا اور وہ 25 اکتوبر 2017 سے جیل میں ہیں اور ہائیکورٹ نے ان کی ضمانت کو مسترد کردی تھی۔

مزید پڑھیں: میگا کرپشن کیس میں شرجیل میمن پر فردِ جرم عائد

اس دوران جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ پاکستان اس وقت تک ٹھیک چل رہا تھا جب تک تجربہ کار بیوروکریٹس اس ملک کے لیے خدمات انجام دے رہے تھے اور کسی وزیر کی یہ ہمت نہیں تھی کہ وہ کچھ غلط کرسکے۔

چیف جسٹس کے اس ریمارکس کے جواب پر افتخار گیلانی نے کہا کہ جب وہ وفاقی وزیر قانون تھے تو اگر وہ کوئی غلط فیصلہ لیتے تھے تو ان کے سیکریٹری کبھی کبھار ان کی مخالفت کرتے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں