وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کی مہمد ایجنسی میں سرحد پار سے دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک جوان شہید ہوگا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق دہشت گردوں نے مہمند ایجنسی میں سرحد پر قائم پاکستانی چیک پوسٹ پر حملہ کیا جہاں سیکیورٹی پر مامور 21 سالہ جوان فرمان اللہ شہید ہوگئے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں 3 دہشت گرد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: کرم ایجنسی: دہشت گردوں کے حملے میں شہید اہلکاروں کی تعداد 5 ہوگئی

یاد رہے کہ رواں ماہ 15 اپریل کو بھی فاٹا کی کرم ایجنسی کے علاقے لکہ تگہ کے سرحدی علاقے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) اہلکاروں پر افغانستان سے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جسے نہ صرف پاک فوج نے پسپا کردیا تھا بلکہ دہشت گردوں کو واپس افغانستان میں دھکیل دیا تھا۔

پاکستان کی مسلح فوج کے 5 اہلکار شہید جبکہ 12 زخمی ہوگئے تھے، جبکہ جوابی کارروائی میں 10 دہشت گرد ہلاک جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔

اس واقعے کے دوران علاقے کی مساجد سے عوام کو سیکیورٹی فورسز کا ساتھ دینے کے لیے اعلانات کیے گئے تھے جس کے بعد طوری مختلف قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد مسلح ہوکر سیکیورٹی فورسز کے تازہ دم دستوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں کی تعداد میں اپنے ملک کے دفاع کے لیے افغان سرحد پہنچے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان نے 5 ایف سی اہلکاروں کی لاشیں پاکستان کے حوالے کردیں

واقعے کے دو روز بعد 5 شہید اہلکاروں کی لاشوں اور دیگر زخمیوں کو افغان حکام نے کرم ایجنسی کے قبائلی عمائدین کے حوالے کردیا تھا۔

پاکستان نے گزشتہ برس پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا عمل شروع کیا تاکہ سرحد پار سے عسکریت پسندوں کو ملک میں داخل ہونے اور دہشت گرد کارروائیاں کرنے سے روکا جائے۔

یاد رہے کہ 12 اپریل کو دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بیجنگ سے اسکائپ پر میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ’افغانستان کی سرزمین پر موجود دہشت گرد عناصر مستقل ہماری سرحدی چوکیوں پر حملے کررہے ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں