اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کا کنوینر برقرار رکھنے کا فیصلہ دے دیا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے عدالتِ عالیہ میں الیکشن کمیشن کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر برقرار رکھنے کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی گئی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست خارج کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو برقرار رکھنے کی ہدایت جاری کردی۔

عدالتِ عالیہ نے ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست پر الیکشن کمیشن کے فیصلے کو عبوری طور پر معطل کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر کے عہدے پر بحال کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی کے 3 حلقوں سے فاروق ستار کے کاغذات نامزدگی جمع

بعدِ ازاں مذکورہ درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فارق نے درخواست پر فیصلہ سنایا تو اس وقت ڈاکٹر فاروق ستار اور ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی میں سے کوئی بھی عدالت میں موجود نہیں تھا۔

عدالتِ عالیہ کے فیصلے کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کا انتخابی نشان پتنگ بھی خالد مقبول صدیقی کے پاس چلا گیا۔

آج ایم کیو ایم کا کوئی گروپ نہیں، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے کہا ہے کہ آج ایم کیو ایم پاکستان کا کوئی گروپ موجود نہیں ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ آج قدرت نے ایک موقع دیا ہے کہ سندھ کے شہری علاقوں کے مینڈیٹ پر جو سوالیہ نشان اٹھایا جارہا تھا اسے اپنے اتحاد، یکجہتی اور مل کر کام کرنے سے اس ابہام کو دور کیا جاسکے گا۔

کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی — فوٹو، ڈان نیوز
کنوینر ایم کیو ایم پاکستان ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی — فوٹو، ڈان نیوز

ان کا کہنا تھا کہ میں پہلے بھی ڈاکٹر فاروق ستار کو کہہ چکا ہوں اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ وہ یہاں آئیں اور ہم مل کر آئندہ انتخابات اور قوم کو درپیش مسائل سے نبرد آزما ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار آئیں، پارٹی ان کو مایوس نہیں کرے گی، ان کی عزت ہم سب کی عزت ہے اور ان کی عزت کا احترام کیا جائے گا۔

امیدواروں کے ٹکٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار واپس آجائیں گے اور ہم مل کر پارٹی ٹکٹ کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔

ایم کیو ایم جتنی خالد مقبول کی ہے اتنی فاروق ستار کی بھی ہے، فیصل سبزواری

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ پارٹی کی کنوینر شپ کا معاملہ وراثت کی جنگ نہیں ہے، اور یہ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا یہ مطلب ہے کہ کسی کے ہاتھ سے وراثت چلی گئی اور کسی اور کے پاس آگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک ایسا وقت آیا جب اصولوں پر فیصلہ کرنا تھا اور اسی مقصد کے لیے کچھ اقدامات اٹھانے پڑے۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کسی کی وراثت نہیں ہے، یہ جماعت ایم کیو ایم کے کارکنان کی ہے، اور ڈاکٹر فاروق ستار کی بھی اتنی ہی ہے جتنی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا بہادرآباد گروپ پہلے کی طرح پی آئی بی گروپ کو دعوت دیتا ہے کہ وہ آئیں اور انتخابات میں مل کر ایم کیو ایم پاکستان کو کامیاب بنائیں۔

ایم کیو ایم پاکستان اختلافات

واضح رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان اختلافات 5 فروری کو اس وقت شروع ہوئے تھے جب فاروق ستار کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کامران ٹیسوری کا نام سامنے آیا تھا، جس کی رابطہ کمیٹی نے مخالفت کی تھی۔

بعدازاں رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار کے درمیان کئی مرتبہ مذاکرات کی کوشش کی گئی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئی اور ڈاکٹر فاروق ستار اور ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی اور 6 دن تک جاری رہنے والے اس تنازعے کے بعد رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق ستار کو کنوینئر کے عہدے سے ہٹا کر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو نیا کنوینئر مقرر کردیا تھا۔

12 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی نے الیکشن کمیشن کو باضابطہ آگاہ کردیا تھا کہ ڈاکٹر خالد مقبول کو پارٹی کا نیا سربراہ منتخب کرلیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیوایم بہادرآباد و پی آئی بی کا لیاقت آباد میں مشترکہ جلسے کااعلان

بعد ازاں 18 فروری کو ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار گروپ کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا گیا تھا، جس میں کارکنان کی رائے سے فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر منتخب ہوئے تھے۔

تاہم بہادر آباد گروپ کی جانب سے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا اور ڈاکٹر فاروق ستار کو کنوینر ماننے سے انکار کردیا تھا۔

خیال رہے کہ 28 فروری کو الیکشن کمیشن میں سماعت کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار کے وکیل نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی درخواست پر جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’فاروق ستار کو پارٹی ٹکٹ جاری کرنے کا اختیار نہیں’

واضح رہے کہ یکم مارچ کو ایم کیو ایم کے سابق سربراہ اور رکنِ قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے پارٹی کنوینر شپ کے معاملے میں الیکشن کمیشن کے دائرہ اختیار کو چیلنج کر دیا تھا۔

13 مارچ کو الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم پاکستان کی کنوینر شپ کے معاملے پر دائرہ اختیار سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

بعدِ ازاں 26 مارچ کو فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن نے ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے کرائے گئے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے کر ڈاکٹر فاروق ستار کو پارٹی سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا تھا جس کے ساتھ ہی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر مقرر ہوگئے تھے۔

ڈاکٹر فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں