انتخابات 2018 کے لیے سابق وزیراعظم شاہد خاقاب عباسی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق گورنر کے پی سردار مہتاب خان، عبدالقادر بلوچ، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار اور سابق صدر پرویز مشرف کے کاغذاتِ نامزدگی چند حلقوں سے مسترد ہو گئے۔

کراچی میں ریٹرننگ افسر احسان خان نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فاروق ستار 2 مقدمات میں مفرور ہیں اور کاغذاتِ نامزدگی میں انھوں نے دونوں مقدمات چھپائے۔

ریٹرننگ افسر کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کاغذاتِ نامزدگی میں اپنی مفروری کے حوالے سے ذکر نہیں کیا۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار کے پاس کاغذاتِ نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف اپیل کا حق ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے این اے 245 کراچی سے آئندہ انتخابات کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے تاہم ان دوسرے حلقے سے ان کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے ہیں۔

جنرل (ر) پرویز مشرف کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد

ادھر سابق صدر اور آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے سربراہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتخابات 2018 کے لیے چترال سے جمع کرائے گئے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوگئے۔

سابق صدر نے آئندہ انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کی نشست این اے 1 چترال سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے۔

ریٹرننگ افسر محمد خان نے سابق آرمی چیف اور اے پی ایم ایل کے سربراہ کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کیے۔

یاد رہے کہ 7 جون کو سپریم کورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی کےخلاف درخواست کی سماعت میں سابق صدر کو وطن واپس بلاتے ہوئے ان کے کاغذات نامزدگی بھی وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔

خیال رہے کہ 14 جون کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالتِ عظمیٰ نے پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے متعلق دیا گیا عبوری حکم بھی واپس لے لیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کے کاغذاتِ نامزدگی ریٹرننگ افسر وصول کر لیں گے لیکن ان کی جانچ اور منظوری پرویز مشرف کی عدالت میں حاضری سے مشروط ہوگی۔

لیفٹننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیرِ سفران لیفٹننٹ جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد ہوگئے۔

سابق وفاقی وزیر عبدالقادر بلوچ نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 265 سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے۔

آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کے کاغذاتِ نامزدگی منظور

علاوہ ازیں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری کے کاغذاتِ نامزدگی منطور کرلیے گئے۔

چیئرمین پی پی پی نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 246 کراچی سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے۔

شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے این اے 213 نواب شاہ سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے جن پر 5 مختلف اعتراضات سامنے آئے تھے اور ان پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ پی پی پی کے شریک چیئرمین نے 14 سو ایکڑ زمین کا ٹیکس ادا نہیں کیا اور اپنی کچھ جائیداد بھی چھپائی تھی۔

تاہم ریٹرننگ افسر محبوب اعوان نے آصف علی زرداری کے خلاف آنے والے تمام اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے ان کے کاغذاتِ نامزدگی منظور کرلیے۔

این اے 53، 95 سے عمران خان کے کاغذاتِ نامزدگی مسترد

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے آئندہ انتخابات کے لیے این اے 53 اسلام آباد اور این اے 95 میانوالی سے جمع کرائے گئے کاغذاتِ نامزدگی مسترد کردیے گئے۔

عمران خان نے این اے 53 سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے جن میں سے این اے 53 پر پی ٹی آئی کی ناراض رہنما عائشہ گلالئی نے اعتراض لگائے تھے تاہم ریٹرننگ افسر نے کاغذاتِ نامزدگی کو نامکمل ہونے پر مسترد کیا۔

میانوالی کے حلقے این اے 95 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی تکنیکی بنیادوں پرمسترد کر دیے گئے ہیں۔

ریٹرننگ افسر کے مطابق عمران خان کے کاغذات نامکمل اور بیان حلفی درست نہ ہونے پر مسترد ہوئے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے این اے 131 لاہور اور این اے 243 کراچی سے بھی کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے جنھیں منظور کرلیا گیا ہے۔

چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کے این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد کر دیے گئے جبکہ عائشہ گلالئی اور عبدالوہاب بلوچ کے اعتراضات کو بھی مسترد کردیا۔

ریٹرننگ افسر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف عبدالوہاب بلوچ اور عائشہ گلا لئی نے اعتراض جمع کروائے تھے جس پر عمران خان کے وکلا نے آر او کو انتخابی اخراجات کے اکاونٹ سے متعلق سوال پر اعتراض اٹھایا گیا۔

فیصلے کے مطابق بطور آر او اکاونٹ کی تفصیلات جاننا میرے اختیار میں ہے تاہم اعتراض کرنے والے دونوں اعتراض کنندگان این اے 53 کے ووٹرز نہیں اس لیے ان کے اعتراضات کو مسترد کیا گیا۔

تفصیلی فیصلے کے مطابق جانچ پڑتال کے دوران حلف نامے کی شق این میں تفصیلات نہیں دی گئیں حالانکہ عمران خان 2013 سے 2018 تک حلقہ این اے 56 سے رکن قومی اسمبلی رہے اور قانون کے مطابق حلف نامے کی شق این میں سابق رکن قومی و صوبائی اسمبلی کو اپنی پانچ سالہ کارکردگی بتانا ہوتی ہے تاہم عمران خان کے حلف نامے میں شق این کو پر نہ کیا گیا۔

عمران خان سپریم کورٹ کے پیرا 7 کے تحت حلف نامہ کو پر کرنے میں ناکام رہے اس لیے سپریم کورٹ کے حکم کے پیرا 8 کے تحت کاغذات نامزدگی مسترد کیے گئے ہیں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد

قومی اسمبلی کی نشست این اے 53 سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے علاوہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کردیے گئے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما سردار مہتاب خان اور پی ٹی آئی کی سابق رکن اسمبلی عائشہ گلالئی کے کاغذات نامزدگی بھی مسترد کر دیے گئے ہیں۔

آر او کے فیصلے کے مطابق چاروں امیدواروں کے کاغذات نامکمل ہونے کے باعث مسترد کیے گئے، امیدواروں نے نامکمل کوائف اور بیان حلفی جمع کرائے۔

مولانا فضل الرحمٰن کو بھی انتخابات میں حصہ لینے کا گرین سگنل

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے کاغذاتِ نامزدگی بھی منظور ہوگئے ہیں، جس کے ساتھ ہی وہ الیکشن 2018 میں حصہ لینے کے اہل ہوگئے۔

مولانا فضل الرحمٰن نے قومی اسمبلی کی نشست این اے 38 ڈیرہ اسمٰعیل خان سے اپنے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Murad Jun 20, 2018 02:30am
Rejection from one constituency and acceptance in an another just highlights how inconsistent the whole process is. The returning officers should just enter the data presented on the forms and the system should approve or reject them on the bASIS of a consistent criteria.