واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سیاسی جماعت ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے منتخب اراکین سے کہا ہے کہ وہ کانگریس میں غیر قانونی تارکین وطن کے حوالے سے قانون سازی کرنے پر وقت برباد نہ کریں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی جانب سے ان خیالات کا اظہار سماجی رابظے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹوئٹ کے ذریعے کیا گیا، واضح رہے یہ ٹوئٹ ٹرمپ کے اُس بیان کے محض ایک روز بعد سامنے آئی جس میں انہوں نے کانگریس پرامریکا اور میکسکو کے سرحد پر پیچیدہ صورتحال کو حل کرنے کے لیے قانون سازی کرنے پر زور دیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قدامت پسند اور جدت پسند ریپلکنز کے سخت گیر موقف کے باعث پیدا ہونے والی خلیج کے سبب کانگریس میں اس حوالے سے مجوزہ قانون سازی روک دی گئی اور اس معاملے پر رائے شماری کا عمل آئندہ ہفتے تک ملتوی کردیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا: بارڈر پولیس نے والدین کو 2 ہزار بچوں سے محروم کردیا

اس حوالے سے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ایوان نمائندگان میں ان اقدامات کی توثیق ہو بھی گئی تو ایوان بالا میں اسے مسترد کردیا جائے گا۔

اس ضمن میں کی گئی ٹوئٹ میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہم نومبر تک مزید سینیٹرز اور اراکین کانگریس کا انتخاب کرلیں گے جب تک ریپبلکنز امیگریشن کے معاملے پر اپنا وقت برباد نہ کریں۔

انہوں نے اپنے بیان میں ڈیموکریٹ اراکین کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈیموکریٹس کھیل کھیل رہے ہیں ان کا اس ایک دہائی پرانے مسئلے کو حل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، جبکہ ہم سرخ لہر کے بعد اس حوالے سے بہت زبردست قانون سازی کرسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ قدامت پسند اراکین کی جانب سے تجویز کردہ قانون سازی پر ریپبلکن رہنماؤں نے آخری لمحات میں ووٹنگ معطل کردی تھی۔

مزید پڑھیں: امریکی خاتون اول کا پناہ گزین بچوں کے کیمپ کا اچانک دورہ

اس ضمن میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم ریپبلکن اراکین کے 100 فیصد ووٹ بھی حاصل کرلیتے ہیں تب بھی ہمیں انتہائی ضروری امیگریشن بل کی منظوری کےلیے ڈیموکریٹس اراکین کے ووٹ کی ضرورت پڑے گی۔

اقوام متحدہ

اقوام متحدہ نے ٹرمپ انتظامیہ سے اپنی امیگریشن پالیسی کی تجدید کرنے اور غیر قانونی تارکین وطن کو قید کرنے کے بجائے اس کا متبادل حل نکالنے پر زور دیا، اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ پناہ گزین بچوں اور ان کے والدین کے ساتھ مجرموں والا سلوک نہیں کرنا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ کو امریکا میکسکو سرحد پر غیر قانونی تارکین وطن والدین سے ان کے بچے جدا کرنے کے معاملے پر سخت تنقید کا سامنا ہے، جس کے تحت اب تک 23 سو بچے ان کے والدین سے لے کر علیحدہ کیمپوں میں رکھے گئے ہیں۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ترجمان روینہ شمدسانی نے جینوا میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ’’ جب ہمیں معلوم ہوا کہ امریکی حکومت پناہ گزین والدین سے ان کے بچے جدا نہ کرنے کا فیصلہ کررہی ہے تو ہم سمجھ گئے تھے کہ اب بچوں کو ان کے والدین کے ساتھ ہی قید کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی خاتون اول بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی ظالمانہ پالیسی پر خاموش نہ رہ سکیں

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بارہا کہہ چکے ہیں بچوں کو پناہ گزین ہونے یا ان کے والدین کے تارکین وطن ہونے کے سبب قید نہیں کرنا چاہئیے، یہ کبھی بھی بچوں کے بہتر مفاد میں نہیں ہوگا کہ انہیں قید کیا جائے۔

اس ضمن میں اقوام متحدہ کے چلڈرن فنڈ (یونیسیف) کی جانب سے بھی بچوں کو قید کرنے اور خاندانوں سے جدا کرنے کے اقدامات کی مخالفت کی گئی۔

اس سلسلے میں یونیسیف کی ترجمان کرسٹوف بولیریک کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے کہ ایسے 100 ممالک ہیں جہاں پناہ گزینوں کو داخل ہونےسے روکنے کے لیے بچوں کو قید کرلیا جاتا ہے۔

انہوں نے آگاہ کیا کہ یونیسیف کئی حکومتوں کے ساتھ مل کر اس طرز عمل کی روک تھام کے لیے کام کررہی ہے، جبکہ اس سلسلے تکنیکی اعتبار سے کئی بہتر طریقہ کار موجود ہیں جس سے غیر قانونی ترکین وطن اور ان کے بچے فرار نہیں ہوسکیں گے اور خاندانوں کو جدا ہونے اور بچوں کو قید کرنے کے عمل کو روکا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں