اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ 30 جولائی تک کسی بھی سیاسی رہنما کو تنگ نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کی سست روی کا شکار ہونے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سابقِ صدرِ مملکت اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم نہیں دیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے آصف علی زرداری کو ذاتی حیثیت میں طلب نہیں کیا تھا, ان سیاستدانوں کو 30 جولائی تک عدالت نہ بلائیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں الیکشن میں دھاندلی کا الزام لگ جائے۔

سماعت کے آغاز میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ انہوں نے اس کیس کا نوٹس میڈیا رپورٹس پر لیا ہے جبکہ غریب عوام کی تسلی کے لیے کرپشن کے اسکینڈل کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا صوبائی حکومتوں کی تشہیری مہم کا نوٹس

ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا آصف علی زداردی اور فریال تالپور ملزمان ہیں، ہم نے کن ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت دی اس کی وضاحت ضروری ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر فریال تالپور اور آصف زرداری ملزمان نہیں ہیں تو پھر ای سی ایل میں نام ڈالنے کی میڈیا رپورٹس کیوں نشر ہوئیں، ہم کسی کی ساخت اور عزتِ نفس کو متاثر نہیں ہونے دیں گے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ابھی تک آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا، غلط تاثر کو ختم ہونا چاہیے‘۔

سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ کو ملزمان کو حاضر ہونے کا پابند کیا گیا تھا۔

آصف علی زرداری کے وکیل ڈاکٹر فاروق ایچ نائیک نے اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ الزام ہے کہ آصف علی زرداری کے اکاؤنٹ پر ڈیڑھ کروڑ روپیہ ملا جبکہ آصف زرداری کا زرداری گروپ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سابق بینکر حسین لوائی سے ایف آئی اے کی تفتیش

انہوں نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آصف علی زرداری، زرداری گروپ کے ڈائریکٹر بھی نہیں ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کی جانب سے شفاف تحقیقات ہونی چاہیے جس پر ڈاکٹر فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ تحقیقاتی ادارہ نجف مرزا سے تحقیقات کروارہا ہے جبکہ آصف علی زرداری نے نجف مرزا کے خلاف مقدمہ درج کروایا ہوا ہے۔

آصف علی زرداری کے وکیل نے سپریم کورٹ سے درخواست کی کہ نجف مرزا سے تحقیقات واپس لی جائیں جسے عدالتِ عظمیٰ نے مسترد کردیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالت مکمل مؤقف سنے بغیر نجف مرزا کو تبدیل نہیں کرے گی۔

سماعت کے دوران سمٹ بینک اور حسین لوائی کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میڈیا مہم کی وجہ سے نجی بینک کی سرمایہ کاری کو نقصان پہنچا۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری کے قریبی ساتھی حسین لوائی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع

سماعت کے دوران صدر سمٹ بینک حسین لوائی نے کہا کہ میرے پاس بینک اکاونٹس سے متعلق کیسز نہیں آئے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ بینک نے یقین دہانی کرانی ہوتی ہے کہ جعلی اکاؤنٹس نہیں کھلیں لیکن اس بینک کے ذریعے جعلی اکاؤنٹس کھولے گئے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آصف علی زرداری اور فریال تالپور کے علاوہ تمام ملزمان الیکشن سے قبل شامل تفتیش ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’مجھے اب اسٹیٹ بینک کی کارکردگی پر شرم آنا شروع ہوگئی، ہم اسٹیٹ بینک کے کسی سرکلر کو جائز نہیں قرار دیں گے‘۔

بعدِ ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 6 اگست تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ آصف علی زدرادی کے وکلا کی ٹیم میں سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ، سابق چیئرمین سینیٹ ڈاکٹر فاروق ایچ نائیک، سینیٹر اعتزاز احسن اور سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری شامل ہیں۔

آصف علی زرداری اور فریال تالپور کی متوقع آمد

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کا عمل رکنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت میں پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی سپریم کورٹ میں حاضری متوقع تھی۔

واضح رہے کہ 2014 میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایف آئی اے بینکنگ سرکل کو مشکوک اکاؤنٹس کی نشاندہی کی تھی، تاہم 2015 سے انکوائری سست روی کا شکار تھی۔

گزشتہ ہفتے میڈیا میں اس کیس کے حوالے سے رپورٹس منظر عام پر آنے کے بعد چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحقیقات میں سست روی پر ازخود نوٹس لیا تھا۔

خیال رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ایک رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی جس میں منی لانڈرنگ کے لیے جعلی بینک اکاؤنٹس کھولنے والوں کی تفصیلات شامل تھیں۔

مزیر پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: ایف آئی اے نے آصف زرداری، فریال تالپور کو طلب کرلیا

ایف آئی کے کی جانب سے پیش کردہ مذکورہ رپورٹ کے مطابق 7 مختلف لوگوں اور کمپنیوں کے نام پر اکاؤنٹس کھولے گئے۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ میں ان 15 لوگوں اور کمپنیوں کے نام بھی شامل ہیں جنہوں نے ان اکاؤنٹس میں رقوم جمع کروائیں۔

جعلی بینک اکاؤنٹس سے فائدہ اٹھانے والوں کی تفصیلات بھی اس رپورٹ کا حصہ ہیں، جس میں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام شامل ہے جبکہ ان 14 ملزمان کے نام بھی شامل ہیں جن کے خلاف فوجداری مقدمات چل رہے ہیں۔

بعدِ ازاں عدالتِ عظمیٰ نے سابق صدر اور ان کی بہن سمیت تمام متعلقہ افراد کو طلب کرلیا تھا اور انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس کو ہدایت جاری کی تھیں کہ تمام افراد کی حاضری یقین بنائی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری، فریال تالپور کا نام ’ای سی ایل‘ میں ڈالنے کا حکم

سپریم کورٹ نے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب)، چیئرمین سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس ای سی پی) اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو بھی نوٹسز جاری کر رکھے ہیں۔

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ادارے نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) بھی تشکیل دے دی ہے، جس کے سربراہ ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ منیر احمد شیخ ہوں گے۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے وزارتِ داخلہ کو کیس سے متعلقہ تمام افراد کے نام ایگزٹ کنڑول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم جاری کیا تھا اور گزشتہ روز نگراں وزیر داخلہ اعظم خان نے سینیٹ اجلاس کے دوران تصدیق کی تھی کہ عدالت عظمیٰ کے حکم پر آصف علی زرداری کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں