سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو سابق صدر آصف علی زرداری اور پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی ہدایت کردی۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے یہ ہدایت جعلی اکاؤنٹس اور کئی اہم بینکوں کے ذریعے اربوں روپوں کی فرضی ٹرانزیکشنز کی تحقیقات سے متعلق ازخود نوٹس کے حوالے سے دی گئی۔

یہ جعلی اکاؤنٹس مبینہ طور پر رشوت اور کِک بیکس کے ذریعے حاصل ہونے والے فنڈز کی ہیر پھیر کے لیے استعمال ہورہے تھے۔

سپریم کورٹ نے 35 ارب روپے کی مشکوک ٹرانزیکشنز میں ملوث ہونے پر تین بینکوں کے صدور اور چیف ایگزیکٹو افسران کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا تھا۔

یہ بات بھی سامنے آئی کہ سپریم کورٹ نے وزارت داخلہ کو کیس میں نامزد تمام ملزمان اور فائدہ اٹھانے والوں کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا ہے ’تاکہ وہ معاملے کی تحقیقات مکمل ہونے یا عدالت کے اگلے احکامات تک ملک سے باہر نہ جاسکیں۔‘

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جاری تحقیقات کے مطابق ان مشکوک ٹرانزیکشنز سے فائدہ اٹھانے والے متعدد افراد میں آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور بھی شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل خالد جاوید نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے معاملے پر ہونے والی پیش رفت کی تصدیق کی۔

یہ بھی پڑھیں: سابق بینکر حسین لوائی سے ایف آئی اے کی تفتیش

اگرچہ اٹارنی جنرل نے عدالت عظمیٰ کی جانب سے یہ ہدایات دیے جانے کی تصدیق کی، تاہم اس کے باوجود ابہام پایا جاتا ہے کہ آیا وزارت داخلہ نے آصف زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے یا نہیں۔

قبل ازیں چند میڈیا رپورٹ نے وزارت داخلہ کے عہدیداران کے حوالے سے اس کی تردید کی تھی۔

بعد ازاں نامعلوم ذرائع سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں کے نام ’عارضی شناختی فہرست‘ میں ڈال کر انہیں 30 روز کے لیے بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کے ڈی جی بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ 2015 میں ذرائع سے ملنے والی معلومات کی بنیاد پر انکوائری شروع کی گئی اور ابتدا میں 4 ’بے نامی‘ اکاؤنٹس کی نشاندہی کی گئی، تاہم اب ان اکاؤنٹس کی تعداد 29 ہوگئی ہے۔

بشیر میمن نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ان اکاؤنٹس میں 16 سمٹ بینک، 8 سلک بینک اور 5 یو بی ایل کے اکاؤنٹس تھے جبکہ یہ اکاؤنٹس 7 افراد کے ناموں پر تھے اور ان اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے تفتیش کرے کہ پیسہ کہاں سے آیا اس کا ذریعہ کیا ہے، مشکوک ٹرانزیکشنز کی تحقیق کرے کہ 35 ارب روپے کے بینفشریز کون ہیں؟

اس موقع پر ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ حسین لوائی اور دیگر کو گرفتار کر لیا ہے جن کا تعلق سمٹ بینک سے ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں