پشاور: عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما غلام احمد بلور نے اپنے ہی بیان کی تردید کردی اور کہا کہ ان کے بھیتجے کے قتل میں طالبان ملوث ہیں۔

واضح رہے کہ پشاور کے علاقے یکہ توت میں اے این پی کی انتخابی مہم کے دوران بم دھماکے سے صوبائی اسمبلی کے امیدوار اور بشیر بلور کے صاحبزادے ہارون بلور سمیت 20 افراد جاں بحق اور 48 سے زائد زخمی ہونے کے واقعے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ہارون بلور پر حملے میں ’طالبان نہیں اپنے ہی لوگ ملوث‘ ہیں، غلام احمد بلور

میڈیا رپورٹس کے مطابق غلام احمد بلور کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا تھا کہ ’میرے بھتیجے کے قتل میں طالبان نہیں بلکہ ہمارے اپنے ہی لوگ ملوث ہیں جنہوں نے اس واقعے سے فائدہ اٹھایا‘۔

خیال رہے کہ غلام احمد بلور خود کش حملے میں جاں بحق ہونے والے ہارون بلور کے تایا ہیں اور انہوں نے یہ بات ایک نجی چینل کے صحافی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی تھی۔

تاہم بعد ازاں بلور ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے 78 سالہ سینئر سیاستدان غلام احمد بلور نے واضح کیا کہ ’انہوں نے کبھی نہیں کہا کہ حملے میں اپنے ہی لوگ ملوث ہیں‘۔

تاہم غلام احمد بلور نے حملے سے براہ راست فائدہ اٹھانے والوں سے متعلق کوئی رائے نہیں دی۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور: اے این پی کی انتخابی مہم کے دوران دھماکا، ہارون بلور سمیت 20 جاں بحق

غلام احمد بلور نے مزید کہا کہ وہ پارٹی کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

موجودہ سیاسی صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ہم دہشت گردی کی سخت مذمت کرتے ہیں تاہم انتخابی مہم جاری رکھنے کا عزم رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ بات ناقابل فہم ہے کہ ہماری پارٹی کے رہنماؤں اور ورکرز کو کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے‘۔

غلام احمد بلور کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی ہدایت پر حکومت نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کی سیکیورٹی واپس لے لی جبکہ ہارون بلور کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں سیاسی قیادت کو سیکیورٹی خطرات ہیں،نیکٹا

اس حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ ’ہارون بلور کے اہل خانہ مشترکہ مشاورت کے بعد اگلا لائحہ عمل بنائیں گے جبکہ مرحوم کی بیوہ کو حلقہ 78 میں انتخابات لڑنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں