اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے پہلی مرتبہ جوڈیشل افسر کے خلاف اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اوکاڑہ کے ریٹرننگ افسر کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا۔

ای سی پی کو شکایت موصول ہوئی تھی کہ متعلقہ ریٹرننگ افسر جانبدار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے سرکاری بھرتیوں پر پابندی عائد کردی

ای سی پی کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ مذکورہ شکایت اوکاڑہ ضلعی ریٹرننگ افسر کو فراہم کی گئی جنہوں نے تصدیق کی کہ ریٹرننگ افسر غیر جانبدار نہیں تھا۔

تاہم معطل ہونے والے ریٹرننگ افسر کی تعیناتی کے احکامات آج (اتوار) کو جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

اسی طرح کے ایک واقعے میں سندھ کے ایک اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر کو پوسٹل بیلٹ کے پیکٹ کی سیل توڑتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا تھا۔

ای سی پی کے ذرائع نے بتایا کہ افسر کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ترقیاتی منصوبوں پر عوامی نمائندوں کے نام کی تختیاں لگانے پر پابندی عائد

ای سی پی سیکریٹری نے سندھ کے چیف سیکریٹری کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے متعلقہ افسر کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

دادو میں این اے 233 (کوٹری سہون) اور پی ایس 80 (سہون) میں پوسٹل بیلٹ پیپر میں مبینہ ٹیمپرنگ کے الزام میں اے آر او سمیت 6 پولنگ افسران کو گرفتار کرلیا گیا۔

سہون پولیس اسٹیشن نے اے آر او قربان علی میمن، محمد صالح میمن،عابد علی، محمد اسلم، غلا مصطفیٰ سولنگی اور عبدالعزیز کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔

ای سی پی نے پنجاب حکومت کے 4 افسران کو بھی متعطل کردیا جس میں ڈی ایس پی بھی شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے حتمی انتخابی فہرستیں شائع کر دیں

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ڈی ایس پی نے اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے انتخابی مہم میں حصہ لیا۔

معطل کیے جانے والوں میں پاپولیشن ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کے ڈیٹی سیکریٹری اللہ یار، پنجاب پولیس کے ڈی ایس پی شہباز احمد، جنیوٹ ڈی ایچ کیو سرجن ڈاکٹر محمد علی، چنیوٹ میں ہیلتھ سپروائزر محمد عمران خان کو معطل کردیا۔


یہ خبر 22 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں