انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج کی رخصتی کے باعث پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد کے قتل کے مقدمے میں حتمی دلائل مکمل نہ ہوسکے۔

محمد راشد عرف ماسٹر ، زاہد عباس زیدی ، عرفان عرف لمبا اور کلیم نامی ان ملزمان کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان سے بتایا جاتا ہے، ان پر 2013 میں قومی اسمبلی کے حلقے 250 میں دوبارہ انتخاب سے قبل پی ٹی آئی رہنما زہرہ شاہد کو قتل کرنے کے الزامات عائد ہیں۔

گزشتہ روز دفاع کی جانب سے حتمی دلائل مکمل کیے جانے تھے لیکن جج کے چھٹی پر ہونے کے باعث سماعت 27 اگست تک ملتوی کردی گئی۔

آخری سماعت میں وکیل دفاع نے چاروں ملزمان کے حق میں دلائل مکمل کرلیے تھے۔

مزید پڑھیں : کراچی، تحریک انصاف سندھ کی نائب صدر زہرہ شاہد قتل

قبل ازیں 2 اگست کو کی گئی سماعت میں چاروں ملزمان نے دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے قتل کی واردارت میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا، جولائی میں 15 گواہان سے تفتیش کے بعد پروسیکیوشن نے اپنی کارروائی مکمل کرلی تھی۔

سیاسی دشمنی کی بنیاد پر بنائے گئے اس کیس کے ملزمان نے متحدہ قومی موومنٹ سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا، بعد ازاں کیس کی تفتیش میں انہوں نے کہا کہ وہ اس جرم میں ملوث نہیں۔

واضح رہے کہ پاکستان تحریک اںصاف کی نائب صدر زہرہ شاہد کو 18 مئی 2013 کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کراچی میں ان کے گھر کے سامنے قتل کیا گیا تھا۔

پولیس نے 25 ستمبر 2013 کو راشد کو غیرقانونی ہتھیاروں کے کیس میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا تھا، پروسیکیوشن نے دعویٰ کیا کہ دورانِ تفتیش راشد نے پی ٹی آئی رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا اقرار کیا تھا، بعد ازاں 2 اکتوبر 2013 کو عباس زیدی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : زہرہ شاہد قتل کیس:دو ملزمان کا 7روزہ جسمانی ریمانڈ

پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 اور 34 اور انسداد دہشتگردی ایکٹ 1977 کی دفعہ 7 کے تحت گذری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ابتدائی تحقیقات میں جنید بخاری، طارق نواب اور آصف عرف گنجا کو قاتل کہا جارہا تھا، رپورٹ کے مطابق گواہان میں زہرہ شاہد کا ڈرائیور شامل تھا جس نے کیس کی سماعت کے دوران عدالت کے روبرو دونوں ملزمان کو شناخت کرلیا تھا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 26 اگست 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں