کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کی رہنما زہرہ شاہد قتل کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔

عدالت نے سماعت کے دوران استغاثہ اور دفاع کے حتمی دلائل ریکارڈ کیے۔

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے 4 ملزمان پر 2013 میں ضمنی انتخاب سے قبل پی ٹی آئی رہنما کو قتل کرنے کا الزام عائد ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنما زہرہ شاہد قتل کیس میں حتمی دلائل مکمل نہ ہوسکے

اس سے قبل 25 اگست کو عدالت کے جج کی رخصتی کے باعث زہرہ شاہد کے قتل کے مقدمے میں حتمی دلائل مکمل نہ ہوسکے تھے جس کی وجہ سے سماعت کو آج (27 اگست) تک کے لیے ملتوی کیا گیا تھا۔

قبل ازیں 2 اگست کو کی گئی سماعت میں چاروں ملزمان نے دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے قتل کی واردارت میں ملوث ہونے سے انکار کیا تھا، جولائی میں 15 گواہان سے تفتیش کے بعد پروسیکیوشن نے اپنی کارروائی مکمل کرلی تھی۔

سیاسی دشمنی کی بنیاد پر بنائے گئے اس کیس کے ملزمان نے متحدہ قومی موومنٹ سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا، بعد ازاں کیس کی تفتیش میں انہوں نے کہا کہ وہ اس جرم میں ملوث نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی، تحریک انصاف سندھ کی نائب صدر زہرہ شاہد قتل

واضح رہے کہ پاکستان تحریک اںصاف کی نائب صدر زہرہ شاہد کو 18 مئی 2013 کو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کراچی میں ان کے گھر کے سامنے قتل کیا گیا تھا۔

پولیس نے 25 ستمبر 2013 کو راشد کو غیرقانونی ہتھیاروں کے کیس میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا تھا، پروسیکیوشن نے دعویٰ کیا کہ دورانِ تفتیش راشد نے پی ٹی آئی رہنما کے قتل میں ملوث ہونے کا اقرار کیا تھا، بعد ازاں 2 اکتوبر 2013 کو عباس زیدی کو گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : زہرہ شاہد قتل کیس:دو ملزمان کا 7روزہ جسمانی ریمانڈ

پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 اور 34 اور انسداد دہشتگردی ایکٹ 1977 کی دفعہ 7 کے تحت گذری پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

ابتدائی تحقیقات میں جنید بخاری، طارق نواب اور آصف عرف گنجا کو قاتل کہا جارہا تھا، رپورٹ کے مطابق گواہان میں زہرہ شاہد کا ڈرائیور شامل تھا جس نے کیس کی سماعت کے دوران عدالت کے روبرو دونوں ملزمان کو شناخت کرلیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں