پشاور کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق رکن صوبائی اسمبلی فوزیہ بی بی کی درخواست پر پارٹی چیئرمین اور موجودہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف دوبارہ نوٹس جاری کردیا۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاہ ولی اللہ نے بی بی فوزیہ کی درخواست پر ہرجانہ نوٹس پر سماعت کی اور عمران خان کو دوبارہ نوٹس جاری کردیا۔

عدالت نے عمران خان سے 29 ستمبر کو جواب طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جواب جمع نہ ہونے کی صورت میں اخبار میں اشتہار دیا جائے گا۔

ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ سیشن جج شاہ ولی اللہ نے کہا کہ جواب جمع نہ کرنے پر ہرجانہ نوٹس پر یک طرفہ کارروائی ہوگی۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں منعقدہ سینیٹ انتخابات کے بعد 18 اپریل کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے ایک پریس کانفرنس میں مبینہ طورپر ہارس ٹریڈنگ میں ملوث 20 پارٹی اراکین کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں:سینیٹ انتخابات:عمران خان’ہارس ٹریڈنگ‘میں ملوث پارٹی ارکان کے نام سامنے لے آئے

پی ٹی آئی چیئرمین کی جانب سے جن رہنماؤں پر ووٹ بیچنے کا شبہ ظاہر کیا گیا ان میں خواتین رہنماؤں میں دینا ناز، نرگس علی، نگینہ خان، فوزیہ بی بی اور نسیم حیات شامل تھیں۔

دیگر رہنماؤں میں سردار ادریس، عبید مایار، زاہد درانی، عبدالحق، قربان خان، امجد آفریدی، عارف یوسف، جاوید نسیم، یاسین خلیل، فیصل زمان اور سمیع علی زئی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں:'پی ٹی آئی ہارس ٹریڈنگ کے ثبوت پیش کرے'

پی ٹی آئی قیادت نے قومی وطن پارٹی سے تحریک انصاف میں شامل ہونے والے معراج ہمایوں، عوامی جمہوری اتحاد کی خاتون بی بی اور بابر سلیم اور مسلم لیگ (ن) سے پی ٹی آئی میں آنے والے وجیہ الزمان پر بھی ووٹ بیچنے کا شبہ ظاہر کیا تھا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان میں سے ہر رکن نے ووٹ فروخت کرکے اس کے تقدس کو مجروح کرنے کے عوض 4 چار کروڑ روپے لیے ہیں۔

بعد ازاں ان میں سے کئی اراکین نے عمران خان کو ہتک عزت کا نوٹس بھجوا دیا تھا۔

فوزیہ بی بی نے بھی عمران خان کے خلاف 50 کروڑ ہرجانے کا نوٹس دائر کیا تھا جس پر عدالت کی جانب سے اس سے قبل بھی نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں