یورپی یونین کے قانون سازوں نے ہنگری کی حکومت کو سزا دینے والی کارروائی کی حمایت کردی۔

غیر ملکی میڈیا الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین میں رکن ریاست کے خلاف پہلی مرتبہ آرٹیکل 7 کی خلاف ورزی پر قرارداد پیش کی گئی تھی جس کی 448 ارکان کی جانب سے حمایت اور 197 نے مخالفت کی گئی۔

قرارداد کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے عمل میں یورپی یونین کے 48 ارکان غیر حاضر تھے۔

مزید پڑھیں: یورپی یونین مشن کی انتخابات میں سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع نہ ملنے پر تنقید

واضح رہے کہ اس قرارداد کے ذریعے ہنگری کی یورپی یونین میں ووٹنگ کا حق بھی ختم کیا جاسکتا ہے۔

ڈچ گرینز کے رکن یورپی پارلیمنٹ جوڈتھ سرجنتینی کا کہنا تھا کہ ’یہ پارلیمنٹ کا مثبت اقدام ہے کہ اس نے اپنی ذمہ داری اٹھائی اور کارروائی کا مطالبہ کیا‘۔

یورپی یونین کی ’بلیک میلنگ‘

ہنگری کے وزیر خارجہ پیٹر نے قرارداد پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہجرت کے حامی سیاستدانوں نے ہم سے بدلہ لیا ہے‘۔

انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ہنگری کی حکومت اور عوام کے خلاف یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہجرت ایک غیر ضروری عمل ہے اور اسے روکنا چاہیے‘۔

واضح رہے کہ ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربن نے 2010 میں اقتدار سنبھالتے ہی عدالتوں، میڈیا اور غیر ریاستی تنظیموں پر دباؤ ڈالتے ہوئے یورپ میں پناہ لینے والوں کو پناہ دینے سے انکار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: یورپی یونین نے بھی میانمارکے فوجی افسران پر پابندی عائد کردی

یورپی یونین کی جانب سے ان کے اس اقدام پر احتجاج کیے جانے کے باوجود انہوں نے اپنی پالیسیز پر نظر ثانی نہیں کی۔

تاہم یورپی یونین میں قوم پرست اور نامور سیاستدانوں کی حمایت کھونے کے بعد بھی اسمبلی کے باہر انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ یورپی یونین کی ’بلیک میلنگ‘ کے آگے اپنے گھٹنے نہیں ٹیکیں گے اور اپنی پالیسیز پر ہی عمل پیرا رہیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں