کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع دکی میں کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھرنے کے باعث 2 کان کن ہلاک اور 2 بےہوش ہو گئے۔

گیس بھرنے سے ہلاک اور بے ہوش کان کنوں کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں منتقل کردیا گیا۔

دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ نے تصدیق کی کہ دونوں کان کنوں کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی تاہم بے ہوش ہونے والے کان کنوں کی حالات خطرے سے باہر ہے۔

ہلاک ہونے والے کان کنوں کا تعلق افغانستان کے شہر زابل سے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کوئلے کی کان میں دھماکا، 14 کان کن پھنس گئے

ریسکیو عملے کا کہنا تھا کہ یہ کان کن ہزاروں فٹ گہرائی میں کام کر رہے تھے جب اچانک کان زہریلی گیس سے بھر گئی، جبکہ کان کنوں کے لیے کام کے حالات بھی انتہائی خراب تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں دائر پٹیشن کے مطابق ’2010 سے 2018 کے درمیانی عرصے میں تقریباً 45 واقعات میں 318 کان کن جاں بحق ہوئے، جبکہ کان کنی کا شعبہ بنیادی ضروریات سے محروم ہے‘۔

مختلف رپورٹس کے مطابق کان کنوں کو مناسب معاوضہ ملتا ہے اور نہ ہی وہ کان میں محفوظ ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان میں کان کنی کے حادثات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل

رواں سال 5 مئی کو کوئٹہ سے 60 کلو میٹر کے فاصلے پر پاکستان منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن کی ملکیت سر رینج کوئلے کی کان مٹی کے تودے کی زد میں آگئی تھی۔

کان میں حادثے کے نتیجے میں 16 افراد جاں بحق ہوئے، تاہم ریسکیو کا عمل مکمل ہونے کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 23 تک پہنچ گئی تھی۔

جاں بحق 23 کان کنوں میں سے دو بلوچستان کے مقامی تھے جبکہ دیگر 21 کا تعلق شانگلہ سے تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: کوئلے کی کان میں حادثہ، 23 کان کن جاں بحق

خیال رہے کہ 2015 میں بھی دکی میں کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھر جانے کے باعث 7 کان کن ہلاک ہوگئے تھے۔

اس وقت کے انسپکٹر مائنز رشید ابڑو نے بتایا تھا کہ بے ہوش کان کنوں کےلیے دکی میں علاج و معالجے کا کوی بندوبست نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کان کنوں نے اپنی مدد آپ کے تحت 13 کان کنوں کو نکالا تاہم 7 کان کن 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی اندر پھنسے رہے اور ہلاک ہو گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں