دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکومت کو بھارت کی وزارت برائے خارجہ امور کی جانب سے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کو منسوخ کرنے کے اعلان پر افسوس ہوا، جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائنز پر متوقع تھی۔

پاکستانی دفتر خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ بھارت کی جانب سے ملاقات کی رضامندی کے 24 گھنٹے بعد ملاقات کی منسوخی کے لیے پیش کی جانے والی وجوہات مکمل طور پر بے ترتیب ہیں۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ 'پہلی بات یہ ہے کہ انڈین بارڈر سیکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکار کی مبینہ ہلاکت کے 2 روز بعد بھارت کی جانب سے وزرائے خارجہ کی ملاقات کی حامی بھری گئی تھی، پہلی مرتبہ جب یہ معاملہ اٹھایا گیا تھا تو پاکستان رینجرز نے بی ایس ایف کو واضح کیا تھا کہ پاکستان اس معاملے میں شامل نہیں جبکہ رینجرز نے بی ایس ایف اہلکار کی لاش تلاش کرنے کی پیشکش بھی کی تھی'۔

مزید پڑھیں: بھارت پھر مکر گیا، وزرائے خارجہ کی ملاقات منسوخ

بیان میں مزید بتایا گیا کہ 'یہ تمام معاملات بھارتی حکام کے علم میں ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان کے خلاف انڈین میڈیا میں من گھڑت پرپیگینڈا جاری ہے، پاکستان کو ایک اور موقع ملا ہے کہ وہ مذکورہ الزامات کو مسترد کرے، اس کے علاوہ سچ سامنے لانے کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنانے کے لیے بھی تیار ہیں'۔

دفتر خارجہ کے جاری بیان میں مزید کہا گیا کہ 'دوسری بات یہ ہے کہ بھارتی حکام کے بیان میں جس ڈاک ٹکٹ کا ذکر کیا گیا ہے وہ 25 جولائی 2018 کے انتخابات سے قبل جاری کیے گئے تھے، جس کے بعد عمران خان ملک کے وزیراعظم بننے، مذکورہ ڈاک ٹکٹ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اُجاگر کرنے کے لیے جاری کیے گئے تھے'۔

بیان میں کہا گیا کہ مذکورہ ٹکٹ، جون 2018 کے اختتام پر اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی جانب سے جاری رپورٹ کے بعد جاری ہوئے تھے، جس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جارحیت کی نشاندہی کی گئی تھی۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت، کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو 'دہشت گردی' کے ساتھ ملا کر اپنے جرائم کر نہیں چھپا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: وزرائے خارجہ ملاقات منسوخ، 'پاکستان کا مثبت رویہ بھارت میں سیاست کی نذر ہوگیا'

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان ہمیشہ سے بھارت کے ساتھ پُرامن اور اچھے تعلقات چاہتا ہے، جو برابری کی سطح، مشترکہ مفادات اور باہمی احترام کے تحت ہوں۔

دفتر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا کہ ہمارے نزدیک مذاکرات اور سفارت کاری نہ صرف دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات بلکہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بھی ضروری ہے۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اجلاس کی سائڈ لائنز پر پاک-بھارت وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کی حامی بھرنے کے فوری بعد بھارت نے ملاقات منسوخ کردی تھی۔

واضح رہے پاکستان پوسٹ نے 24 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی اور اس کے 2 ساتھیوں کی تصویر والے 20 خصوصی ڈاک ٹکٹ جاری کیے تھے۔

مزید پڑھیں: 'وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی آج رات امریکا کے لیے روانہ ہوں گے'

حریت پسند اور ہندوستانی فوجیوں کے مظالم کے خلاف صرف 15 سال کی عمر میں ہتھیار اٹھانے والے برہان مظفر وانی کو بھارتی فوج نے 2017 میں قتل کردیا تھا۔

پاکستان پوسٹ کی جانب سے ڈاک ٹکٹ عام انتخابات سے ایک روز قبل شائع کیے گئے تھے تاہم اس معاملے کو بھارتی میڈیا کی جانب سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اٹھایا گیا۔

گزشتہ روز بھارتی دفتر خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کی سائڈ لائن میں باہمی طور پر طے کردہ تاریخ اور وقت پر ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کشمیر میں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے تک مذاکرات نہیں کرے گا، تجزیہ کار

انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم نے ابھی ملاقات کا ایجنڈا طے نہیں کیا، صرف ملاقات پر رضامندی ظاہر کی ہے'۔

خیال رہے کہ اس ملاقات کی درخواست وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے بھارتی حکام کو 2 علیحدہ خطوط میں کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں