دوطرفہ سیریز سے انکار پر پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف کیے گئے مقدمے کی سماعت تین دن تک جاری رہنے کے بعد آج ختم ہو گئی اور مقدمے کے نتیجے کا 10 سے 15 دن میں اعلان کیا جائے گا۔

دبئی میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے ہیڈ کوارٹر میں یکم اکتوبر کو شروع ہونے والی مقدمے کی سماعت آج ختم ہو گئی جس میں دونوں فریقین نے اپنا اپنا موقف پیش کیا۔

مزید پڑھیں: پاک-بھارت دوطرفہ سیریز: مقدمے کی آئی سی سی میں سماعت شروع

مائیکل بیلف کی زیر سربراہی کمیٹی میں پاکستان کی جانب سے سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ برڈ(پی سی بی) نجم سیٹھی اور چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد پیش ہوئے۔

تاہم بھارت نے بظاہرہ معاملے کو زیادہ سنجیدگی سے لیتے ہوئے سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید سمیت چار اہم آفیشلز کو سماعت کے دوران پیش کیا خصوصاً سلمان خورشید کی آمد پاکستان کے لیے بہت حیرانی کا باعث تھی۔

سماعت کے دوران بھارت نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی اول تو دونوں ملکوں کے درمیان کسی قسم کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط نہیں کیے گئے اور تمام تر معاملے کا انحصار محض ایک صفحے کی ای میل ہے جو بھارتی کرکٹ بورڈ کے سابق سیکریٹری سنجے پٹیل نے کی تھی جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

لیکن اس سلسلے میں ناکامی کے بعد بھارت نے سفارتی محاذ پر اپنے موقف کا دفاع کرتے ہوئے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی سرحد پار دہشت گردی وجہ سے پڑوسی ملک سے تعلقات بحال نہیں ہو سکتے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک انڈیا مقابلے کے بغیر کرکٹ بے رنگ

پہلے دن سبحان احمد اور نجم سیٹھی پاکستان کی جانب سے بطور گواہ پیش ہوئے اور پاکستان کے موقف کو پیش کیا جس کے بعد دوسرے دن بھارت کو وضاحت کا موقع دیا گیا۔

بدھ کو سماعت کے تیسرے اور آخری دن بی سی سی آئی کے سابق اور آئی سی سی کے موجودہ چیئرمین ششانک منوہر بھارت کی جانب سے بطور گواہ پیش ہوئے۔

ذرائع نے بتایا کہ سماعت کے دوران ششانک منوہر نے بھارت کے گواہ کی حیثیت سے پاکستان کے ساتھ اس دور میں ہونے والے مذاکرات پر تفصیلی روشنی ڈالی جب وہ بی سی سی آئی کے چیئرمین تھے۔

تین روزہ سماعت ختم ہونے کے بعد اب دونوں فریقین کو ایک ہفتے کے اندر اپنے تحریری بیان جمع کرانے کا وقت دیا گیا ہے جس کے بعد مائیکل بیلف کی زیر سربراہی کمیٹی معاملے کا جائزہ لینے کے بعد ممکنہ طور پر آئندہ 10 سے 15 دن کے اندر اس مقدمے کا فیصلہ کرے گی۔

مزید پڑھیں: 2019ء کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے انگلینڈ چلنے کا موڈ ہے؟

پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان 2015 سے 2022 کے دوران چھ سیریز کھیلی جانی تھیں اور پاکستان نے 2016 میں شیڈول اس سلسلے کی پہلی سیریز سمیت مجموعی طور پر 4 سیریز کی میزبانی کرنی تھی لیکن بھارت نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اب تک ایک بھی سیریز نہیں کھیلی۔

پی سی بی کا کہنا ہے کہ سیریز نہ کھیلنے کی صورت میں پاکستان کو بھاری مالی نقصان ہوا جس کی مالیت 60ملین ڈالر سے زائد بنتی ہے اور بھارت معاہدے کی خلاف ورزی کے سبب یہ ہرجانہ ادا کرے۔

دوسری جانب بھارت کا کہنا ہے کہ دوطرفہ سیریز کھیلنے کے لیے انہیں اپنی حکومت سے اجازت درکار ہے اور جب تک بھارتی حکومت انہیں روایتی حریف کے خلاف سیریز کھیلنے کی اجازت نہیں دیتی، اس وقت تک بھارت اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ کوئی دوطرفہ سیریز نہیں کھیلے گا۔

گزشتہ ہفتے آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو ڈیوڈ رچرڈسن نے دونوں ملکوں کے بورڈز پر زور دیا تھا کہ وہ کسی ثالث کے بغیر باہمی مذاکرات کے ذریعے معاملہ حل کرنے کی کوشش کریں۔

پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان کا مثبت رویہ بھارت میں سیاست کی نذر ہوگیا'

بھارت کو اس کے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔

2012-13 میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک مختصر ون ڈے اور ٹی20 سیریز کھیلی گئی تھی لیکن بھارت میں نریندر مودی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتے گئے اور پاکستان کی جانب سے متعدد کوششوں کے باوجود بھارت نے دوطرفہ سیریز کے معاملے پر سردمہری برقرار رکھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں