اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے کراچی پریس کلب (کے پی سی) میں سادہ لباس مسلح افراد کے داخل ہونے اور صحافیوں کو ہراساں کرنے کے معاملے پر سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کرلی۔

ایوان بالا کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، تو مختلف معاملات پر بحث کی گئی اور اس دوران کراچی پریس کلب کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

نیشنل پارٹی کے صدر اور سینیٹر حاصل بزنجو کی جانب سے معاملے کو اٹھاتے ہوئے چیئرمین سینیٹ سے درخواست کی کہ وہ وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کریں۔

انہوں نے کہا کہ ’گزشتہ روز مسلح افراد کراچی پریس کلب میں داخل ہوئے اور وہاں تلاشی لی جبکہ انہوں نے صحافیوں سے بدتمیزی بھی کی‘۔

مزید پڑھیں: کراچی پریس کلب: سادہ لباس مسلح اہلکاروں کی صحافیوں کو ہراساں کرنے کی کوشش

بعد ازاں حاصل بزنجو کی درخواست پر چیئرمین سینیٹ نے سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت سے جواب آنے کے بعد وزارت داخلہ سے بھی جواب لیں گے۔

خیال رہے کہ گزشتہ شب کراچی پریس کلب میں مسلح افراد داخل ہوئے تھے اور صحافیوں کو ہراساں کیا تھا۔

کراچی پریس کلب کے حکام نے کہا تھا کہ ’رات 10 بجکر 30 منٹ پر کے پی سی میں درجنوں سادہ لباس مسلح افراد داخل ہوئے، انہوں نے صحافیوں کو ہراساں کیا مختلف کمروں، کچن، بلڈنگ کی بالائی منزلوں اور اسپورٹس ہال کا جائزہ لیا جبکہ انہوں نے جبری طور پر ویڈیوز بھی بنائی اور موبائل کیمرے سے تصاویر بھی لیں‘۔

اس واقعے کے بعد صحافیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی اور صحافیوں کی جانب سے ان اہلکاروں سے باز پرس کی گئی تھی جس کا مسلح افراد نے اطمینان بخش جواب نہیں دیا تھا۔

کے پی سی نے کہا تھا کہ مسلح افراد 6 ڈبل کیبنز، لینڈ کروزرز، پراڈو اور دیگر گاڑیوں میں آئے تھے جن کے ساتھ ایک پولیس کی گاڑی بھی موجود تھی۔

علامہ محمد اقبال کیلئے خراج تحسین

سینیٹ اجلاس کے دوران شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے 141 ویں یوم پیدائش پر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔

اراکین سینیٹ نے کہا کہ علامہ اقبال نہ صرف پاکستان بلکہ ہمارے پڑوسی ممالک اور یورپ میں بھی مشہور ہیں اور اقبال کے افکار کو زیادہ اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔

اس پر چیئرمین سینیٹ نے یوم اقبال کو قومی دن کے طور پر منانےکی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اس دن ملک میں عام تعطیل کی جائے۔

آسیہ بی بی کا معاملہ

اجلاس کے دوران جمعیت علماء اسلام (ف) کے سینیٹر عطاء الرحمٰن نے آسیہ بی بی کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو مسلسل بائے پاس کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خبروں کے مطابق آسیہ بی بی کو منتقل کرنے کے لیے ہالینڈ کا طیارہ ملتان گیا جبکہ اطلاعات کے مطابق آسیہ بی بی کو ہالینڈ منتقل کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کو بیرون ملک کیوں جانے دیا گیا؟ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں کیوں نہیں ڈالا جاسکتا تھا؟

اس پر جواب دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ایسی کوئی بات نہیں، آسیہ بی بی کے معاملے پر وزارت خارجہ نے بھی وضاحت دے دی ہے اور ان کو باہر بھیجنے کا کوئی معاہدہ نہیں ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: آسیہ بی بی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا فیصلہ عدالت کرے گی، وزیر مذہبی امور

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ آسیہ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے متعلقہ ادارے کہیں گے تو اس پر عمل ہوگا۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں اس طرح کی خبریں سامنے آئیں تھیں کہ توہین مذہب کیس میں بری ہونے والی آسیہ بی بی کو بیرون ملک روانہ کردیا گیا لیکن بعد ازاں دفتر خارجہ نے ان خبروں کی تردید کی تھی۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ آسیہ بی بی پاکستان میں محفوظ مقام پر ہیں اور عدالت کے فیصلے کے بعد وہ ایک آزاد شہری ہیں، ان کی نقل و حرکت پر کوئی پابندی نہیں۔

ڈریپ سے متعلق وزارت صحت کا تحریری جواب

اجلاس کے دوران صحت عامہ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) سے متعلق وزارت صحت نے تحریری جواب پیش کیا۔

جواب میں بتایا گیا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ڈرگ انسپکٹرز کی تعداد 14 سے بڑھا کر 21 کردی ہے جبکہ حکومت نے جعلی ادویات کا سراغ لگانے کے لیے بار کوڈنگ نظام کا اعلان کردیا ہے۔

جواب کے مطابق ادویات کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی کا طریقہ کار بین الاقوامی اصولوں کے مطابق بہتر کردیا گیا ہے اور جعلی ادویات کے خاتمے کے لیے قومی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے۔

سینیٹ میں پیش کردہ جواب میں بتایا کہ جعلی ادویات بنانے والوں کے خلاف تاحال 16 سو مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ ڈریپ عالمی ادارہ صحت سے منظوری کے مرحلے میں ہے۔

میچ فکسنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات

ایوان بالا کے اجلاس میں کھیلوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ کھلاڑی ملک کے سفارتکار ہوتے ہیں، حال ہی میں میچ فکسنگ کا معاملہ سامنے آیا ہے، بتایا جائے کہ کتنے کھلاڑیوں کو میچ فکسنگ پر سزا دی گئی اور اس کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے گئے۔

اس پر وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ میچ فکسنگ بہت بری چیز ہے، بدقسمتی سے میچ فکسنگ ہوتی رہی ہے جبکہ اس معاملے پر سزائیں بھی دی گئیں ہیں۔

علی محمد خان نے کہا کہ میچ فکسنگ پر کارروائی کی تفصیلات فراہم کردیں گے، کھلاڑی غریب خاندان سے نکل کر آگے آتا ہے، میچ فکسنگ سے بچنے کے لیے اقدامات کرنا انتظامیہ کا کام ہے۔

ایک کروڑ نوکریوں پر عملدرآمد کا معاملہ

دوران اجلاس وزیر مملکت نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی جانب سے اپنے دور میں ایک کروڑ نوکریاں دینے کے معاملے پر بھی بات کی۔

مزید پڑھیں: ڈریپ نے ہائی بلڈ پریشر کی ملاوٹ شدہ ادویات واپس منگوانے کی ہدایت کردی

مراد سعید نے کہا کہ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ ہوا ہے، جس پر عملدرآمد بھی ہورہا ہے اور نوکریاں دینے کے معاملے پر ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔

قبل ازیں سینیٹ اجلاس کے دوران وزرا کی عدم موجودگی پر اپوزیشن کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا۔

سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ وزرا موجود ہی نہیں تو ایوان میں کیا بات کریں؟ جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ سیکریٹری سول ایوی ایشن کہاں ہیں؟

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ وزیر موجود نہیں تو سیکریٹری کو موجود ہونا چاہیے تھا، اس پر سینیٹ نے سیکریٹری سول ایوی ایشن کو نوٹس جاری کردیا اور اس نوٹس کی کاپی وزیر اعظم کو بھی بھیجنے کی ہدایت کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں