امریکا، پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ کام کرنے کا خواہاں

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2018
کانگریس رکن بریڈ شیرمین—فوٹو:امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ویب سائٹ
کانگریس رکن بریڈ شیرمین—فوٹو:امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ویب سائٹ

واشنگٹن: امریکی کانگریس کے رکن اور ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کے مستقبل میں ممکنہ چیئرمین بریڈ شیرمین نے کہا ہے کہ امریکا، پاکستان میں موجودہ حکومت کے ساتھ اسی طرح کام جاری رکھنا چاہتا ہے، جیسے سابق حکمرانوں کے ساتھ جاری تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’الیکشن کے بعد پاکستان‘ کے موضوع پر کانفرنس میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ امریکا، پاکستان کی علاقائی سالمیت کی مخالف قوتوں کی حمایت کر رہا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے فروغ کے لیے ٹرمپ انتظامیہ پاکستان کی موجودہ حکومت کے ساتھ کام کرے گی؟ جس پر ان کا کہنا تھا کہ ’ہم دنیا بھر میں مختلف حکومتوں کے ساتھ کام کرتے ہیں، بطور ملک ہم ان حکومتوں سے اسی طرح بات کرتے جیسے وہ موجود ہوتی ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ’امریکا، پاکستان پر دباؤ بڑھانے کی مضحکہ خیز کوشش کر رہا ہے‘

انہوں نے کہا کہ ’بالکل ہم نے پاکستان میں فوجی حکومتوں کے ساتھ بھی بات چیت کی تھی جو جمہوریت کے جواز کا دعویٰ نہیں کرتیں‘۔

کانگریس رکن کا کہنا تھا کہ ’اسلام آباد میں موجودہ اقتدار کا ڈھانچہ فوجی طاقت کا ڈھانچہ نہیں ہے، جس سے ہم نے پاکستان کے ساتھ معاملات نمٹائے تھے‘۔

دہشت گردی کے خلاف اور انسانی حقوق کے لیے جنوبی ایشیائی گروپ کے تعاون سے منعقدہ کانفرنس میں مقررین نے پاکستان میں مبینہ طور پر آمریت کے بڑھنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ساتھ ہی انہوں نے خبردار کیا کہ ملک کے سویلین اداروں کی کمزوری پوری قوم کے لیے تباہ کن نتائج مرتب کرسکتی ہے۔

کانفرنس کے دوران امریکا کی جانب سے پاکستان میں علیحدگی پسند قوتوں کی حمایت کے الزام کا جواب دیتے ہوئے کانگریس رکن بریڈ شیرمین کا کہنا تھا کہ دوسری حکومتوں کی علاقائی سالمیت کی حمایت کے لیے حکومتوں کا ایک قدرتی رجحان تھا اور ’میں نے ایسا نہیں دیکھا کہ امریکا کی وجہ سے پاکستان کی علاقائی سالمیت کو تبدیل کرنے کی حمایت کی گئی ہو‘۔

کانگریس رکن نے کانفرنس میں اپنے خطاب میں پاکستان میں آخری انتخابی عمل میں شفافیت پر تحفظات کا اظہار کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’بہتر تعلقات کیلئے امریکی خواہش کے مطابق کام کرنا ہوگا‘

اس موقع پر انہوں نے ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی روپوشی کی معلومات دے کر امریکی فورسز کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کے مطالبے پر زور دیا، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکا نے اس بات کو نظر انداز کیا کہ اسامہ بن لادن پاکستانی ملٹری اکیڈمی کے قریب رہ رہے تھے لیکن امریکا اس بات کو نظر انداز نہیں کرسکتا کہ جس شخص نے اسامہ کو ڈھونڈنے میں مدد کی وہ سلاخوں کے پیچھے رہے‘۔   بریڈ شیرمین کا کہنا تھا کہ ’آپ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں 5 گھنٹے اجلاس کریں لیکن شکیل آفریدی کے بارے میں نہیں سنیں گے لیکن خارجہ امور کمیٹی کے ایک گھنٹے کے اجلاس ڈاکٹر شکیل آفریدی کے بارے میں بات کیے بغیر نہیں رہا جاسکتا'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ڈاکٹر شکیل آفریدی اور ان کے اہل خانہ کو امریکا لانے کے لیے جو کچھ بھی کیا جاسکتا ہے وہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے لیے اہم ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں