پارلیمنٹ کو ملک کا طاقتور ترین ادارہ قرار دینے اور ججز اور فوجی افسران کا احتساب کرنے کا اختیار دینے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں دائر پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس عابد عزیز شیخ نے وفاقی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں لائرز فاؤنڈیشن فور جسٹس کی جانب سے ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر نے پٹیشن دائر کی تھی۔

مزید پڑھیں: ’احتساب شروع ہوچکا، کام نہ کرنے والے ججز کےخلاف بھی کارروائی ہوگی‘

پٹیشن میں ایڈووکیٹ اے کے ڈوگر کا کہنا تھا کہ ریاست اپنے اختیارات منتخب نمائندوں کے ذریعے استعمال کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ججز اور فوج کو بھی احتساب کے دائرہ کار میں لانا چاہیے کیونکہ دین اسلام کسی کو احتساب سے مستثنیٰ قرار نہیں دیتا۔

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ آئین کے آرٹیکل 25 کی خلاف ورزی ہوگی اگر ججز اور فوج کے افسران کا احتساب پارلیمنٹ سے نہ کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’ڈیمز فنڈز کی رقم پر سپریم کورٹ اور ججز بھی قابل احتساب ہیں‘

انہوں نے عدالت سے پارلیمنٹ کو سپریم ادارہ قرار دینے، جہاں ججز اور فوج کے سربراہان کو بھی طلب کیا جاسکے، کی التجاء کی۔

درخواست گزار وکیل نے قومی احتساب ادارے (نیب) قوانین میں بھی فوج کے افسران اور ججز کے خلاف درخواستوں کو قانونی قرار دینے کی گزارش کی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج نے پٹیشن کو قابل عمل میں لانے کے لیے درخواست گزار کو دلائل کے ساتھ پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کو 10 جنوری تک ملتوی کردیا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 18 دسمبر 2018 کو شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں