وزیر اعلیٰ سندھ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات سے کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالا جائے کیونکہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ اس سے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔

مراد علی شاہ نے 'ڈان نیوز اسپیشل' میں بات کرتے ہوئے کہا کہ 'تحریک انصاف کی حکومت اگر چاہ یہ رہی ہے کہ سندھ حکومت کام کرنا چھوڑ دے، سندھ کا وزیر اعلیٰ کام کرنا چھوڑ دے تو یہ ممکن نہیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'مجھے اس بات کی پریشانی ہے ہی نہیں کہ میری کرسی رہے یا نہ رہے، مجھے اللہ تعالیٰ نے عزت دی ہے پھر میری پارٹی کی لیڈرشپ نے عزت دی اور اسمبلی کے اراکین نے مجھے منتخب کیا ہے، اگر وہ سمجھیں گے کہ میں مناسب نہیں ہوں تو وہ مجھے ہٹائیں گے جو کہ ان کا حق ہے۔'

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ 20 سے 25 روز میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔

خرم شیر زمان نے سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 11 سال سے وزیر اعلیٰ ہاؤس میں شکایتی مرکز قائم ہے، مراد علی شاہ کو جواب دینا ہوگا کہ انہوں نے عوام کی کتنی شکایات اور مسائل کو حل کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ’وزیر اعلیٰ سندھ 20 سے 25 روز میں مستعفی ہوجائیں گے

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ 'سندھ پر سب کی نظریں ہیں کیونکہ سندھ کی بہت وسیع تاریخ ہے، سندھ باب الاسلام ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں اسلام پھیلا، سندھ نے ہی پاکستان کی قرارداد پہلی بار منظور کی اور سندھ کے عوام نے ہمیشہ پاکستان پیپلز پارٹی کو منتخب کیا۔'

مراد علی نے شاہ نے گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کے ایک ٹی وی انٹرویو سے متعلق کہا کہ 'ان کی اس بات سے میں اختلاف کرتا ہوں کہ جب گورنر سندھ نے یہ کہا کہ میں وہی کروں گا جو میرا لیڈر یا میری پارٹی مجھ سے کہے گی، ایسا کرنے کے لیے انہیں گورنر شپ سے استعفیٰ دینا پڑے گا کیونکہ آئین کے آرٹیکل 105 میں واضح لکھا ہوا ہے کہ گورنر، وزیر اعلیٰ اور کابینہ کے مشورے پر کام کرے گا'۔

وفاقی حکومت کی کارکردگی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی کی حکومت نے سو سے زائد دن گزارنے کے باوجود دکھاوے کے علاوہ کوئی ٹھوس کام نہیں کیا، مجھے تو کوئی ایک چیز مکمل ہوتی نظر نہیں آتی۔'

پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ سی پیک کی بنیاد تو رکھی آصف علی زرداری نے لیکن اس کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پھر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آگئی اور ان دونوں نے سی پیک کے نظریے کو ہی نہیں سمجھا، (ن) لیگ نے سمجھا کہ یہ روڈ اور شاہراہ بنانے والا پروجیکٹ ہے جبکہ ملک میں اس کا معاشی اثر لانا تھا اور ہم نے چین سے وہ فائدہ نہیں لیا جو ہمیں لینا چاہیے تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں