• KHI: Clear 25.8°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.5°C
  • ISB: Cloudy 16.9°C
  • KHI: Clear 25.8°C
  • LHR: Partly Cloudy 19.5°C
  • ISB: Cloudy 16.9°C

بلوچستان اسمبلی کا امن و امان کی خراب صورتحال پر اظہار تشویش

شائع July 17, 2013

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ۔ آن لائن تصویر

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے کوئٹہ اور صوبے کے دیگر علاقوں میں امن و امان کی خراب صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بدھ کو اسپیکر جان محمد جمالی کی زیر صدارت ہوا جہاں مسلم لیگ ن کے نومنتخب رکن غلام دستگیر بدینی نے حلف اٹھایا۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے صوبے میں امن و امان کے حوالے سے جاری بحث کے اختتام پر تسلیم کیا کہ ان کی حکومت ہزارہ ٹاؤن ویمن یونیورسٹی اور بولان میڈیکل کمپلیکس پر بم دھماکے روکنے میں ناکام رہی۔

عبدالمالک بلوچ نے صوبے میں یکے بعد دیگرے ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہونے والی دہشت گردی کی مختلف وجوہات ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبے میں فرقہ واریت اور دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنے کے لیے پولیس اور لیویز کے لیے حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔

اغوا کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کے حوالے سے عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے نصیرآباد اور بلوچستان کے دیگر علاقوں سے کامیاب آپریشن کے بعد لوگوں کو بازیاب کرای ہے۔

انہوں نے دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ ایک تبدیلی آئی ہے کہ اب اغوا کی وارداتوں میں کوئی رکن اسمبلی ملوث نہیں۔

اد رہے کہ سابق وزیر داخلہ بلوچستان میر ظفراللہ زہری نے صوبائی اسمبلی کے فلور پر بیان میں تھا کہ نواب اسلم رئیسانی کی کابینہ کے تین وزرا اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔

بلوچ کا کہنا تھا کہ بھتہ خوری اور دیگر مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پولیس افسران کو ان کے عہدوں سے ہٹا دیا جائے گا۔

اس موقع پر اپوزیشن لیڈر مولانا واسع نے کہا کہ اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اغوا کاروں کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں، ہندو برادری کے افراد کو کو اغوا کیا گیا اور ابھی تک ان کا کچھ پتہ نہیں چل سکا۔

واسع نے حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر زور دیا کہ وہ صوبے میں روایتی امن کی بحالی کے لیے مل کر کام کریں۔

بلوچستان کے سینئر وزیر نواب ثنا اللہ زہری نے اپنی دھواں دھار تقریر میں نشاندہی کی کہ اگر عام لوگوں کو انصاف فراہم نہیں کیا گیا تو وہ بندوقیں اٹھالیں گے لہٰذا جزا اور سزا نظام وضع کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ صرف صاف و شفاف قانونی نظام سے ہی صوبے میں امن قائم ہو سکتا ہے۔

اس دوران ڈیرہ بگٹی کے سے رکن اسمبلی منتخب ہونے والے سرفراز بگٹی نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ سوئی میں تین افراد کو قتل کر کے ان کی جسم میں دھماکا خیز مواد چھپا دیا گیا تھا جہاں ڈیرہ بگٹی میں تدفین کے دوران یہ دھماکا خیز مواد پھٹ گیا۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2025
کارٹون : 12 دسمبر 2025