گرفتاری کا خوف، اراکینِ سندھ اسمبلی نے عبوری ضمانت حاصل کرلی

اپ ڈیٹ 23 فروری 2019
ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پی پی پی رہنماؤں کی ضمانت منظور کیں — فوٹو: پی پی آئی
ہائیکورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے پی پی پی رہنماؤں کی ضمانت منظور کیں — فوٹو: پی پی آئی

کراچی: قومی احتساب بیور (نیب) کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ایک صوبائی وزیر اور 2 رکنِ سندھ اسمبلی نے سندھ ہائیکورٹ سے ضمانت قبل از گرفتاری حاصل کرلی۔

سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس احمد علی اور جسٹس علی ایم شیخ پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے صوبائی وزیر ماحولیات اور ساحلی ترقی تیمور تالپور، سابق وفاقی وزیر اعجاز حسین جاکھرانی کی بالترتیب 5 لاکھ روپے اور 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی۔

اس کے علاوہ نیب کے مبینہ ہراساں کرنے پر سابق صوبائی وزیر بلدیات جام خان شورو کی جانب سے دائر درخواست پر نیب کو نوٹس بھی جاری کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی گرفتار

عدالت نے گرفتاری کے خوف سے پی پی پی کے رکنِ صوبائی اسمبلی راجہ رزاق کی دائر درخواست ضمانت پر 10 لاکھ روپے کے عوض ضمانت منظور کی تاہم تمام درخواست گزاروں کو نیب کے ساتھ تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

واضح رہے کہ تیمور تالپور کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ انہیں نیب نے گزشتہ ماہ اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کا نوٹس بھیجا تھا جس کے بعد اب انہیں ڈر ہے کہ گرفتار کرلیا جائے گا اس لیے عدالت سے ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا کی۔

جس پر عدالت نے 29 مارچ تک کے لیے عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو آئندہ سماعت پر اپنا موقف پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔

دوسری جانب اعجاز جاکھرانی کو آئندہ سماعت تک کے لیے ضمانت از قبل از گرفتاری دی گئی اور نیب سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کیا گیا۔

مزید پڑھیں: میرے اہل خانہ کو 7 گھنٹے تک یرغمال رکھا گیا، آغا سراج درانی

اسی طرح سابق صوبائی وزیر جام خان شورو کی جانب سے، جن کو 3 تحقیقات کا سامنا ہے، سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا گیا کہ ان کا حیدرآباد میں ایک سی این جی اسٹیشن ہے جس پر نیب نے اسٹیشن کی زمین کی تفصیلات طلب کی تھیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ مذکورہ زمین ان کی ملکیت ہے لیکن نیب کی جانب سے متعلقہ محکمے پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ زمین کو سرکاری قرار دیا جائے۔

ان کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کی سیاسی وابستگی کی وجہ سے انہیں نیب کی جانب سے ہراساں کیا جارہا ہے اور حکم امتناعی جاری کرنے کی درخواست کی، جس پر عدالت نے نیب کو 14 مارچ تک جواب دینے کی مہلت دے دی۔

اس سے قبل سندھ ہائی کورٹ جام خان شورو کو نیب کی جانب سے جاری 3 تحقیقات کے سلسلے میں عبوری ضمانت دے چکی ہے، جس میں گلستانِ جوہر میں 62 پلاٹوں کی غیر قانونی نیلامی اور مبینہ فرنٹ مین کے ذریعے رشوت لینے کی تحقیقات بھی شامل ہیں۔


یہ خبر 23 فروری 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں