'اپوزیشن جماعتیں قومی سلامتی کے معاملے پر یک زباں ہیں'

اپ ڈیٹ 27 فروری 2019
سینیٹ میں معمول کا بزنس معطل کرکے اس معاملے پر بحث کی گئی—فائل/فوٹو:ڈان
سینیٹ میں معمول کا بزنس معطل کرکے اس معاملے پر بحث کی گئی—فائل/فوٹو:ڈان

سینیٹ میں بھارت کی جانب سے دراندازی کی کوشش کی بھرپور مذمت کی گئی اور اپوزیشن نے کہا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں قومی سلامتی کے معاملے پر یک زباں ہیں۔

چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں سینیٹ کا اجلاس ہوا جہاں منتخب قیادت نے بھارت کی جانب سے کی جانے والی دراندازی کی بھرپور مذمت کی گئی۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بھارت پر جنگی جنون سوار ہے، ایوان بالا بھارت کے بزدلانہ اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے اور ملک کے دفاع میں پوری قوم سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہو گی اوربھارت اپنے مکروہ عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کی اشتعال انگیزی اور لائن آف کنٹرول (ایل اوسی) کی خلاف ورزی کا نوٹس لینا چاہیے۔

قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ بھارت امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھے، ہماری افواج ملکی دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں، مودی سرکار انتخابات جیتنے کے لالچ میں خطے کا امن تہہ و بالا نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور نہ کیا جائے،

یہ بھی پڑھیں:بھارت اب ہمارے جواب کا انتظار کرے، پاک فوج

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف راجا ظفرالحق کا کہنا تھا کہ پوری قوم بھارتی انتہا پسندی اور غیرذمہ دارانہ اقدام کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کے معاملے پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔

شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلائے۔

دوسری جانب سے سینیٹ میں موجود تمام اپوزیشن جماعتیں بھارتی جارحیت کے معاملے اکٹھی ہوئیں اور راجا ظفرالحق کی زیر صدارت مشترکہ اجلاس ہوا جس میں شیری رحمٰن، کرشنا کماری، سراج الحق، مشاہد اللہ خان، طلحہ محمود، کلثوم پروین، عائشہ رضا فاروق سمیت دیگر شریک ہوئے۔

اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں کہا گیا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں قومی سلامتی کے معاملے پر یک زباں ہیں، سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن ملکی سلامتی کے معاملے پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں:بھارتی دراندازی، اپوزیشن کا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ

قبل ازیں قائد ایوان شبلی فراز نے سینیٹ کے معمول کا بزنس معطل کرنے کا مطالبہ کرتےہوئے کہا کہ ہماری سرحدوں کی صورت حال سے آپ واقف ہیں اس لیے معمول کا بزنس معطل کر کے موجودہ صورت حال پر بحث کی جائے۔

قائد ایوان نے معمول کا بزنس معطل کرنے کی تحریک پیش کردی جس کو منظور کرتے ہوئے سینیٹ کا معمول کا بزنس معطل کردیا گیا

اپوزیشن لیڈر راجا ظفرالحق کا کہنا تھا کہ کچھ روز قبل وزیراعظم نے کہا تھا کہ بھارت کو بھرپور جواب دیں گے، آج بھی وہ الفاظ کانوں میں گونج رہے ہیں، اس معاملے پر تمام جماعتیں ایک ساتھ ہیں، کسی نے اپنا فرض ادا کیا ہے یا نہیں یہ بعد کی بات ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے چیئرمین نے کہا کہ جب آگ اپنے گھر تک آئی ہو تو آگ بھجانا ہر ایک کا فرض ہے، امید ہے آج ایوان وہ پیغام دے گا جس کی اس ایوان سے امید ہے۔

یہ بھی پڑھیں:مناسب وقت اور جگہ پر بھارتی مہم جوئی کا جواب دیں گے، پاکستان

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ تمام تراختلافات کے باوجود بھارتی جارحیت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی طرح کھڑے ہیں اور یہ کوئی نئی بات نہیں، بھارت نے تقسیم برصغیر سے پاکستان کے وجود کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔

رضاربانی نے کہا کہ بھارت کی تمام تر پالیساں اسی ضمن میں گامزن رہی جبکہ پاکستان کے عوام نے اپنی برداشت کا مظاہرہ کیا اور آج کے واقعے کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کی فضائی خودمختاری کی خلاف ورزی کی لیکن بھارت کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ان کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام اس وقت افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اسی طرح خارجہ پالیسی پر پارلیمان کو بھی اعتماد میں لیا جائے، مناسب ہوتا کہ وزیر خارجہ پریس کانفرنس کے بجائے ایوان میں تشریف لاتے اور فیصلوں کا اعلان ایوان میں کرتے۔

رضاربانی نے کہا کہ فیصلوں سے اتفاق کرتے ہیں لیکن وزیر خارجہ کو ایوان میں آنا چاہیے تھا۔

سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ بھارت نے کھلم کھلا پاکستان پر حملہ کیا ہے اس لیے او آئی سے کو بھارت کو دیا گیا دعوت نامہ دو ٹوک الفاظ میں واپس لینا چاہیے لیکن تاحال او آئی سی کی جانب سے بھارت کے حملے کی مذمت بھی نہیں کی گئی، پھر کون سی دوستی اور کون سا بھائی چارا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کو بے نقاب کرنے کے لیے پارلیمانی ڈپلومیسی کو استعمال کیا جائے اور ایوان بالا سے پاکستان کے دشمنوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم ایک ہیں اورجارحیت کا منہ توڑ جواب دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں