انتہا پسند ہندو رہنما کی کشمیریوں پر تشدد کی حمایت

اپ ڈیٹ 08 مارچ 2019
ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے 2 کشمیری پتھارے داروں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی—فوٹو اسکرین گریب
ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے 2 کشمیری پتھارے داروں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی—فوٹو اسکرین گریب

نئی دہلی: دائیں بازو سے تعلق رکھنے والی ہندو انتہا پسند تنظیم نے اپنی جماعت کے اراکین کی جانب سے کشمیریوں پر تشدد کرنے کی حمایت کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ گزشتہ ماہ بھارتی فوجیوں پر ہونے والے حملے کے بعد ’مشکوک‘ کشمیریوں پر نظر رکھنا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر بھارتی شہر لکھنؤ میں ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے 2 کشمیری پتھارے داروں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی ویڈیو وائرل ہونے پر ہر طرف سے اس کی مذمت کی گئی لیکن بہت سے بھارتی شہریوں نے الٹا کشمیریوں پر ہی غصہ نکالا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں کشمیریوں پر انتہا پسند ہندوؤں کے تشدد کا سلسلہ جاری

ان حملہ آوروں کا تعلق بھارت کی انتہا پسند جماعت وشوا ہندو دل سے تھا جس کی قیادت نے اس اقدام کی مذمت کرنے کے بجائے اسے صحیح قرار دیا۔

تنظیم کے سربراہ امبوج نگام کا کہنا تھا کہ ’ہاں میرے کارکنان نے انہیں پیٹا، کشمیری جہادیوں کی مدد سے بھارتی فوجیوں پر کیے گئے حملے کے بعد سے عوام میں اشتعال پایا جاتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’کشمیری ہمارے فوجیوں پر پتھر پھینکتے اور پاکستانی پرچم لہراتے ہیں، ہم کیوں یہ برداشت کریں؟‘

امبوج نگم کا کہنا تھا کہ دونوں پتھارے دار ان کے کارکنان کو مشتبہ لگ رہے تھے اس لیے ان سے شناختی کارڈ مانگا، ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے کارکنان نے پولیس کو بھی بلوایا تھا لیکن انہوں نے آنے میں بہت دیر کی۔

مزید پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ کا کشمیریوں کا تحفظ یقینی بنانے کا حکم

انہوں نے اس مار پیٹ کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ’بعض اوقات، جب پولیس آنے میں دیر کرتی ہے تو ہمیں معاملات اپنے ہاتھ میں لینے پڑتے ہیں‘۔

وشوا ہندو دل کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے بھارت بھر میں اپنے 50 ہزار کارکنان کو کشمیریوں پر نظر رکھنے اور غیر قانونی معاملات میں ملوث ہونے پر انہیں چیک کرنے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ وائرل ہونے والی ویڈیو میں ایک مصروف شاہراہ پر انتہا پسند ہندوؤں کو خشک میوہ جات فروخت کرنے والے 2 کشمیریوں پر تشدد کرتے دیکھا گیا تھا۔

جس پر آس پاس سے گزرنے والے افراد نے انہیں بچانے کے لیے مداخلت کی اور وجہ پوچھنے پراس مار پیٹ کی وجہ ان کا کشمیری ہونا بتایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کشمیر میں ریموٹ کنٹرول دھماکا، 44 بھارتی فوجی ہلاک

پولیس کے مطابق تشدد کرنے والا شخص بجرنگ سونکار تھا جسے حراست میں لے لیا گیا ہے جبکہ اس شخص کے خلاف پہلے ہی 12 مقدمات درج ہیں جس میں ایک قتل کا مقدمہ بھی شامل ہے۔

دوسری جانب بھارتی حکومت کی جانب سے انتظامیہ کو ملک بھر میں کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

امبوج نگم نے بتایا کہ کشمیریوں پر تشدد کی ویڈیو پوسٹ کرنے پر فیس بک نے ان کا اکاؤنٹ بھی بلاک کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں