نندی پور ریفرنس: راجا پرویز اشرف، بابر اعوان و دیگر ملزمان پر فردِ جرم عائد

اپ ڈیٹ 11 مارچ 2019
نندی پور پاور پراجیکٹ میں 2 سال ایک ماہ اور 15 دن کی تاخیر ہوئی—فوٹو: فائل/ڈان نیوز
نندی پور پاور پراجیکٹ میں 2 سال ایک ماہ اور 15 دن کی تاخیر ہوئی—فوٹو: فائل/ڈان نیوز

اسلام آباد: احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف، پاکستان تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر بابر اعوان پر نندی پور کرپشن ریفرنس میں فردِ جرم عائد کردی۔

احتساب عدالت کے جج محمد ارشد نے منصوبے کی منظوری میں تاخیر کے باعث قومی خزانے کو پہنچنے والے اربوں روپے کے نقصان کے الزام پر ملزمان کے خلاف فردِ جرم عائد کی۔

تاہم تمام ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کیا، بعدازاں جج نے استغاثہ کو فردِ جرم کو ثابت کرنے کے لیے شواہد پیش کرنے کی بھی ہدایت کی، استغاثہ کی درخواست پر عدالت نے پہلے ملزم کو 19 مارچ کو طلب کرلیا جس کے بعد ٹرائل کا باقاعدہ آغاز ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور ریفرنس: سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی رہنما کے خلاف سماعت کا آغاز

سماعت میں جج نے ریمارکس دیے کہ وہ جلد از جلد اس کیس کو نمٹانے کی کوشش کریں گے۔

واضح رہے کہ نیب کی جانب سے 5 ستمبر کو نندی پور ریفرنس دائر کرنے کے بعد 18 ستمبر کو احتساب عدالت نے نندی پور پاور پروجیکٹ ریفرنس کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔

ریفرنس میں نیب نے مؤقف اختیار کیا کہ نندی پور پاور پروجیکٹ میں 2 سال ایک ماہ اور 15 دن کی تاخیر ہوئی، جس کی وجہ سے قومی خزانے کو 27 ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا تھا کہ منصوبے میں تاخیر کے حوالے سے 2011 میں داخل کی جانے والی پٹیشن میں سپریم کورٹ نے جسٹس رحمت حسین جعفری کی سربراہی میں کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نندی پور منصوبے کی تحقیقات میں تاخیر پر سپریم کورٹ برہم

کمیشن نے 9 اپریل 2012 کو اپنی رپورٹ جمع کروائی جس میں مذکورہ حکام اور عہدیداروں کو منصوبے میں تاخیر کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا، جس کے بعد اعلیٰ عدالت نے یہ معاملہ نیب میں بھجوادیا تھا۔

ریفرنس میں شامل دیگر ملزمان میں سابق سیکریٹری قانون جسٹس (ر) ریاض کیانی اور مسعود چشتی، پانی اور بجلی کے سابق سیکریٹری شاہد رفیق اور وزارت قانون، وزارت پانی و توانائی کے کچھ عہدیدار بھی شامل ہیں۔

نیب کی جانب سے ریفرنس دائر کیے جانے کے بعد بابر اعوان نے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر برائے پارلیمانی امور کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

نندی پور پاور پروجیکٹ

خیال رہے کہ 27 دسمبر 2007 کو اقتصادی رابطہ کونسل (ای سی سی) نے 30 کروڑ 29 لاکھ روپے مالیت کے نندی پور پاور پروجیکٹ کی منظوری دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نندی پور توانائی منصوبہ: 'کرپشن کی تحقیقات آخری مراحل میں ہیں

28 جون 2008 کو اس منصوبے کے لیے ناردرن پاور جنریشن کمپنی (این پی جی سی ایل) اور ڈونگ فانگ الیکٹرک کارپوریشن (ڈی ای سی) میں معاہدہ طے پایا تھا۔

بعد ازاں 2009 میں معاہدے کے شیڈول کے مطابق وزارت پانی و بجلی نے مذکورہ منصوبے پر قانونی رائے طلب کی تھی لیکن ملزمان نے ایسا کرنے سے باربار انکار کیا۔

اس کے ساتھ وزارت پانی و بجلی بھی اس معاملے کے حل کے لیے کوئی ٹھوس اقدام اٹھانے میں ناکام رہی جس کی وجہ سے معاملہ التوا کا شکار رہا۔

مزید پڑھیں؛ نندی پورریفرنس: پرویز اشرف،بابر اعوان پر فرد جرم کیلئے 24 اکتوبرکی تاریخ مقرر

اس وقت کے وزیر قانون بابر اعوان کے عہدے سے ہٹنے کے بعد وزارت قانون نے نومبر 2011 میں 2 سال بعد قانونی رائے فراہم کردی تھی۔

نیب کے مطابق اس غیر معمولی اور بدنیتی پر مبنی تاخیر کی وجہ سے قومی خزانے کو 27 ارب روپے کا نقصان پہنچا، تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ ملزمان قومی احتساب آرڈیننس 199 کے تحت بدعنوانی کے مرتکب قرار پائے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں