محکمہ ڈاک کی 530 املاک پر سابق ملازمین کے قبضے کا انکشاف

23 مارچ 2019
لاہور میں محکمہ ڈاک کی دیگر 74 املاک پر بھی غیر قانونی قبضہ ہے —فوٹو بشکریہ فیس بک
لاہور میں محکمہ ڈاک کی دیگر 74 املاک پر بھی غیر قانونی قبضہ ہے —فوٹو بشکریہ فیس بک

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ پاکستان پوسٹل سروس کی ملکیت میں موجود سرکاری رہائش گاہوں پر سابق ملازمین قابض ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ذیلی کمیٹی برائے پوسٹل سروس کے کنوینر بہرامند خان تنگی نے محکمے کو لاپرواہی اور غیر ذمہ داری کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا۔

جس پر سینیٹر مشتاق احمد نے سرکاری املاک پر ہونے والے قبضے کے حوالے سے لاپرواہی برتنے پر محکمہ ڈاک کے ریٹائرڈ اور حاضر سروس افسران کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 4 ہزار ایک سو 68 سرکاری کوارٹرز پر قبضے کا انکشاف

ذیلی کمیٹی کا اجلاس پاکستان ڈاک کی رہائش گاہوں، کوارٹر بالخصوص ٹیلی گراف کالونی کراچی میں ہونے والی غیر قانونی فروخت اور غیر مجازی الاٹمنٹ کی تحقیقات کے لیے ہوا۔

اجلاس میں قبضہ کی گئیں املاک کو خالی کروانے کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئیں۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ ڈپارٹمنٹ اپنی ان تمام املاک کی رپورٹ مرتب کررہا ہے جس پر غیر قانونی قبضے کیے گئے، اور کراچی میں واقع محکمہ ڈاک کی زمین پر بلند و بالا عمارات بھی تعمیر کی گئیں۔

اسی طرح سال 2007 میں ایویکیو ٹرسٹ پراپرٹی بورڈ نے پاکستان پوسٹل سروس کی لاہور میں موجود املاک پر قبضہ کیا۔

مزید پڑھیں: کے پی میں ڈھائی سو سے زیادہ سرکاری اسکولوں پر غیرقانونی قبضہ

جس پر اراکین نے سوال کیا کہ محکمہ ڈاک نے اس معاملے کو 2017 میں عدالت لے جانے کے لیے 10 سال تک انتظار کیوں کیا۔

سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ ’ہمیں علم ہے کہ پاکستان پوسٹ کے ذمہ داروں کی طرف سے فرائض کی انجام دہی میں غفلت برتی جاتی ہے جس کی وجہ سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔

اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ لاہور میں محکمہ ڈاک کی دیگر 74 املاک پر بھی غیر قانونی قبضہ ہے جبکہ اورنج لائن ٹرین منصوبے کے دوران بغیر کسی ادائیگی کے 15 کوارٹرز کو مسمار بھی کیا گیا۔

جس پر ذیلی کمیٹی نے اورنج لائن ٹرین اور محکمہ ڈاک کے درمیان ہونے والے معاہدے کی نقل آئندہ اجلاس میں طلب کرلی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ ریوینیو ڈپارٹمنٹ کو اقلیتوں کی قبضہ کی گئی اراضی واگزار کرانے کا حکم

اس حوالے سے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ املاک پر غیر قانونی قبضے کی وجہ سے اب تک محکمہ ڈاک کو تقریباً 12سو ارب روپے کا نقصان ہوچکا۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ ڈاک کو اپنی املاک واپس لینی چاہیے جس سے 52 ارب روپے کا سالانہ نقصان ہورہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں