مفتی تقی عثمانی حملہ: 6 افراد کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج
کراچی: نیپا چورنگی پر معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی پر ہونے والے حملے کا مقدمہ عزیز بھٹی تھانے میں 6 نامعلوم ملزمان کے خلاف دہشت گردی اور قتل کی دفعات کے تحت درج کرلیا گیا۔
سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) اظفر مہیسر کا کہنا تھا کہ مقدمہ ریاست کی مدعیت میں اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) عدیل افضل نے درج کیا۔
شکایت گزار ایس ایچ او کے مطابق 3 موٹر سائیکل پر سوار 6 ملزمان نے گلشن اقبال بلاک 10 میں نیپا چورنگی کے قریب واقع چیز اسٹور کے قریب دوپہر ایک بجکر 15 منٹ کے قریب حملہ کیا۔
حملے کے نتیجے میں پولیس محافظ محمد فاروق اور ایک اور شخص صنوبر ہلاک ہوا جبکہ مفتی تقی عثمانی صاحب کے ڈرائیور مولانا عامر شدید زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: کراچی میں مفتی تقی عثمانی پر قاتلانہ حملہ، 2محافظ جاں بحق
ایس ایچ او نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈرائیور کو لیاقت نیشنل ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کا علاج جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈرائیور کو سینے میں گولی لگی اور ان کی حالت نازک ہونے کی وجہ سے ڈاکٹروں نے تفتیش کاروں کو ان کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت نہیں دی ہے۔
نماز جنازہ
شہید پولیس کانسٹیبل محمد فاروق کی نماز جنازہ پولیس ہیڈ کوارٹرز، گارڈن میں ادا کردی گئی۔
نماز جنازہ میں گورنر سندھ، مقامی، وزیر بلدیات، انسپیکٹر جنرل سندھ اور پولیس اور رینجرز کے دیگر سینیئر عہدیداران نے شرکت کی۔
ہمیں معلوم ہے حملہ آور کون ہے، آئی جی سندھ
دوسری جانب سندھ کے انسپکٹر جنرل آف پولیس ڈاکٹر سید کلیم امام نے انکشاف کیا ہے کہ تفتیش کاروں کو ملزمان کی شناخت کے حوالے سے کچھ شواہد ملے ہیں۔
یوم پاکستان کے موقع پر مزار قائد پر پھول چڑھانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے تاہم خدا کا شکر ہے کہ حملے میں مفتی تقی عثمانی صاحب محفوظ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’تفتیش کاروں کو اس کیس کے حوالے سے کچھ شواہد ملے ہیں اور ہمیں معلوم ہے کہ اس واقعے میں کون ملوث ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: ڈرائیور کی مہارت اور بہادری سے جان بچ گئی، مفتی تقی عثمانی
تاہم انہوں نے اپنے اس بیان کی مزید وضاحت نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں اور کیس کی تمام زاویوں سے تحقیقات کی جائیں گی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سندھ پولیس نے کسی بھی شخصیت کی سیکیورٹی ختم نہیں کی ہے۔
پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ ’محفوظ شہر منصوبے‘ کا جلد افتتاح کیا جائے گا جس سے حالات مزید بہتر ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی میں ہزاروں پولیس افسران قربانیاں دے چکے ہیں، سندھ پولیس ہائی الرٹ پر ہے اور حال ہی میں 500 کے قریب سیکیورٹی خطرات سے شہر کو بچایا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ دہشت گردی کے واقعات میں کمی رونما ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز معروف عالم دین اور سابق جسٹس (ر) مفتی تقی عثمانی صاحب کی گاڑی پر 6 دہشت گردوں نے فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں ان کی سیکیورٹی پر معمور ایک پولیس اہلکار اور ایک نجی گارڈ ہلاک اور ڈرائیور زخمی ہوگیا تھا۔
فائرنگ کے واقعے میں مفتی تقی عثمانی صاحب محفوظ رہے تھے۔













لائیو ٹی وی