لاہور: اسما عزیز کی میڈیکل رپورٹ میں تشدد کی تصدیق

خاتون کے چہرے پربائیں کان کی طرف، گال پر اور انگلیوں پر خراشوں  کے نشان ہیں—فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
خاتون کے چہرے پربائیں کان کی طرف، گال پر اور انگلیوں پر خراشوں کے نشان ہیں—فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی

لاہور میں مبینہ طور پر شوہر کے دوستوں کے سامنے رقص سے انکار پر تشدد کا نشانہ بننے والی خاتون اسما عزیز کی میڈیکل رپورٹ میں تشدد کی تصدیق ہوگئی۔

پولیس ذرائع سے ڈان نیوز ٹی وی کو ملنے والی رپورٹ کے مطابق اسما عزیز کے سر اور ہاتھوں کا ایکسرے کیا گیا جبکہ ماہرِ کان ناک حلق، ماہرِ امراضِ چشم، ماہِرِ دماغی امراض اور ہڈیوں کے امراض کے ماہر معالجین کی رائے بھی لی گئی۔

میڈیکل رپورٹ میں متاثرہ خاتون کے 6 مختلف زخموں کی نشاندہی کی گئی جن کے مطابق جسم پر آنے والے زخم کسی تیز دھار آلے کے ہوسکتے ہیں اور تمام زخم 15 سے 18 گھنٹے پرانے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رقص سے انکار، شوہر کا ملازمین کے ساتھ مل کر بیوی پر بہیمانہ تشدد

اس کے ساتھ خاتون کے چہرے پربائیں کان کی طرف، گال پر اور انگلیوں پر خراشوں کے نشان ہیں جبکہ انگلیوں میں سوجن بھی پائی گئی۔

رپورٹ کے مطابق جھگڑے کے بعد متاثرہ خاتون کو بائیں کان سے کم سنائی دے رہا ہے اس کے علاوہ بائیں آنکھ میں سرخی مائل نشان بھی ہے البتہ بینائی متاثر نہیں ہوئی۔

میڈیکل رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ خاتون کے سر اور گردن کے درمیانی حصے پر نشان ہیں اور مزید حقائق جاننے کے لیے بائیں ہاتھ اور سر کے ایکسرے کروانے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: بیوی پر تشدد: شوہر اور ملازم ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

مذکورہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیا نے پاکستان میں خواتین کے تحفظ کے لیے نظام میں بتدریج تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ اسما عزیز نامی خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو ئی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے شوہر نے اپنے 2 ملازمین کے سامنے انہیں برہنہ کیا اور پھر تشدد کا نشانہ بنایا۔

24 اور 25 مارچ کی درمیانی شب کو پیش آنے والے اس واقعے کے بعد پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا تھا۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس امجد جاوید سلیمی نے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے سخت کارروائی کا حکم دیا تھا جس کے بعد 26 مارچ کو اس کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین پر تشدد کے خاتمے کیلئے کیا کرنا ہوگا؟

بعدازاں 27 مارچ کو پولیس نے ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ شاہد ضیا کے سامنے پیش کر کے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی تاہم دونوں ملزمان کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں