یوکرین کے صدارتی انتخابات میں حیران کن نتائج دیکھنے کو مل رہے ہیں اور کسی قسم کا سیاسی پس منظر نہ ہونے کے باوجود کامیڈین ولادمیر زیلنسکی نے ملک کے موجودہ صدر و سابق وزیر اعظم کو پہلے مرحلے میں شکست دے دی۔

پیر کو تمام پولنگ اسٹیشنز کے نتائج کے مطابق زیلنسکی نے اتوار کو ہونے والی ووٹنگ میں سے 30فیصد ووٹ حاصل کیے۔

مزید پڑھیں: یوکرین میں مارشل لا نافذ، روس کا محاذ آرائی سے گریز کرنے کا انتباہ

ان کے مدمقابل موجودہ صدر پیٹرو پورو شینکو نے 16فیصد ووٹ حاصل کیے جبکہ سابق وزیر اعظم یولیا ٹیمو شینکو نے 13فیصد ووٹ لیے۔

41سالہ کامیڈیشن کو بڑی تعداد میں ملنے والے ووٹ اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ یوکرین کے عوام اب ایک نیا رہنما چاہتے ہیں جس کا ملک کی کرپشن زدہ سیاسی اشرافیہ سے کوئی تعلق نہ ہو اور جو مشرقی یوکرین میں روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے ساتھ 5سال سے جاری تنازع کے حل کے لیے کوئی نئی سوچ پیش کر سکے۔

انتخابات میں کُل 39امیدواروں نے حصہ لیا لیکن کوئی بھی امیدوار 50فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکا اور اب صف اول کے دو امیدوار 21اپریل کو حتمی مقابلے میں صف آرا ہوں گے۔

کامیڈین زیلنسکی نے کہا کہ یہ عظیم فتح کی جانب پہلا قدم ہے تاہم انہوں نے اس تاثر کو مسترد کردیا کہ وہ حکومت کے قیام اور واضح برتری کے لیے ٹیمو شینکو سے کسی قسم کا اتحاد کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں کریں گے، ہم نوجوان لوگ ہیں، ہم اپنے ملک کے مستقل میں ماضی کو نہیں دیکھنا چاہتے۔

اتوار کو ہونے والے الیکشن کے حتمی نتائج پیر کو شام تک آنے کی امید ہے اور جس کے بعد دو بہترین امیدوار 21اپریل کو حتمی مقابلے میں آمنے سامنے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین میں 'جارحیت': امریکا، یورپی ممالک کی روس پر نئی پابندیاں

مشہور کامیڈیشن اور ایک اسکول ٹیچر سے صدارت کے منصب کے مضبوط امیدوار بننے والے زیلنسکی نے اپنی انتخابی مہم کے دوران عوام سے وعدہ کیا تھا کہ وہ کرپشن کے خلاف جنگ کریں گے اور کسی بھی قسم کے کرپشن میں ملوث شخص کے عوامی عہدہ سنبھالنے پر پابندی کی تجویز پیش کی تھی۔

ولادمیر زیلنسکی نے ایک ڈرامے میں صدر کا کردار ادا کیا تھا — فوٹو: اے ایف پی
ولادمیر زیلنسکی نے ایک ڈرامے میں صدر کا کردار ادا کیا تھا — فوٹو: اے ایف پی

اس کے ساتھ ساتھ معروف کامیڈین نے مشرقی یوکرین کے تنازع کے حل کے لیے روس سے براہ راست مذاکرات کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

دوسری جانب بڑے پیمانے پر ووٹ خریدنے کے الزامات بھی عائد کیے گئے اور پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں صرف انتخابات کے دن قانون کی خلاف ورزی کی 2ہزار 100 شکایات موصول ہوئیں جبکہ اس سے قبل رشوت اور پولنگ کے مقام سے بیلٹ ہٹانے کی بھی شکایات ملی تھیں۔

زلینسکی کی جماعت کے ہیڈ کوارٹر سے بھی مخالف جماعتوں پر ووٹ خریدنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں البتہ الیکشن حکام کا کہنا ہے کہ انتخابات کسی قسم کی خلاف ورزی کے بغیر منعقد ہوئے۔

زیلنسکی نے اپنے ٹیلی ویژن شو میں ایک شخص کا کردار ادا کیا تھا جو کرپشن کے خلاف جنگ لڑتے ہوئے صدر بن جاتا ہے اور اب ان کا یہ کردار حقیقت کا روپ دھارتا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: بحری جہازوں پر قبضہ: روس اور یوکرین کے درمیان کشیدگی بڑھ گئی

سوشل میڈیا پر متحرک ہونے کی بدولت وپ نوجوانوں میں انتہائی مقبول ہیں لیکن ان کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ انہیں یوکرین کی مقامی زبان کے ساتھ ساتھ روسی زبان بھی آتی ہے۔

یوکرین میں بہت کم لوگ دونوں زبانیں بول سکتے ہیں لیکن زیلنسکی کو یہ مہارت حاصل ہے اور کوکرین کے موجودہ سیاسی بحران کو دیکھتے ہوئے انہیں اسی وجہ سے انتخابات میں کافی مدد ملی کیونکہ یوکرین اس وقت زبان کی وجہ سے تقسیم ہو چکا ہے اور کامیڈین ملک کے اس حصے میں بھی کافی مقبول ہیں جہاں روس کی زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں