افغان حکومت کی طالبان سے مذاکرات کیلئے وفد بھیجنے کی تیاری

اپ ڈیٹ 07 اپريل 2019
افغان حکام وفد کے اراکین سے متعلق فیصلہ بدھ کے روز کریں گے — فوٹو: اے ایف پی
افغان حکام وفد کے اراکین سے متعلق فیصلہ بدھ کے روز کریں گے — فوٹو: اے ایف پی

افغانستان حکومت نے ملک میں امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے قطر میں طالبان سے 'تبادلہ خیال' کے لیے اپنا وفد بھیجنے کی تیاری کرلی۔

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق دوحہ میں رواں ماہ مذاکرات کے نئے دور کا آغاز متوقع ہے جہاں طالبان کی افغان حکام اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مذاکرات ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سے مذاکرات کیلئے طالبان کی 14رکنی ٹیم کا اعلان

افغان صدر اشرف غنی کے امن عمل کے لیے نامزد نمائندے محمد عمر داودزئی نے کہا کہ افغانستان کی جانب سے خصوصی وفد دوحہ میں طالبان سے تبادلہ خیال کرے گا۔

انہوں نے زور دیا کہ افغان وفد پہلے مرحلے میں طالبان کے ساتھ صرف خیالات کا تبادلہ کرے گا تاہم ضروری نہیں کہ وفد میں شامل اراکین باقاعدہ مذاکراتی ٹیم کا حصہ بھی ہوں۔

قطر روانگی سے قبل افغان حکام مذاکرات کے لیے اپنے وفد کے اراکین سے متعلق فیصلہ کریں گے۔

خیال رہے کہ طالبان شروع دن سے افغان حکومت کو تسلیم کرنے سے انکاری رہے ہیں اور ملک میں ان کی حکومت غیرقانونی اور کٹھ پتلی قرار دیتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: امریکا طالبان مذاکرات: 'امن کیلئے جو بھی بن پڑے گا وہ کریں گے'

اس سے قبل رواں سال فروری میں طالبان اور افغان اپوزیشن گروپ کے مابین ماسکو میں مذاکرات ہوئے تھے۔

دوسری جانب طالبان کی جانب سے تاحال محمد عمر داودزی کے بیان پر ردعمل سامنے نہیں آیا۔

افغانستان کےلیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد امن معاہدے کے لیے جاری کوششوں کے سلسلے میں گزشتہ ہفتے افغانستان پہنچے تھے۔

زلمے خلیل زاد نے اشرف غنی پر زور دیا تھا کہ صدراتی انتخابات سے قبل مضبوط مذاکراتی ٹیم تشکیل دے اور کسی حتمی معاہدے پر پہنچیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے یکم مئی تک نصف امریکی فوجی چلے جائیں گے، طالبان کا دعویٰ

خیال رہے کہ افغانستان میں صدارتی انتخاب تیسری مرتبہ ملتوی ہوچکے ہیں اور نئے شیڈول کے مطابق اب افغان صدارتی انتخاب ستمبر میں ہوگا۔

زلمے خلیل زاد نے دو روز قبل پاکستان کے دورے پر وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں افغانستان کے لیے بردارانہ مشورہ طلب کیا تھا۔

یاد رہے کہ زلمے خلیل زاد افغان امن مذاکرات کے سلسلے میں تعاون کے لیے پاکستان ، افغانستان، روس، ترکمانستان، ازبکستان اور بیلجیئم کے 18 روزہ دورے پر آئے تھے۔

مزیدپڑھیں: ’افغان اور طالبان حکومت کے درمیان مذاکرات ہونے تک کابل میں امن نہیں ہوسکتا‘

انہوں نے سب سے پہلے پاکستان کا دورہ کیا تھا اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سےافغانستان کے مسئلے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل امریکی نمائندہ خصوصی طالبان سے 2 مرتبہ قطر میں ملاقات کرچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں