ٹرمپ کو ایران پر حملے کی اجازت نہیں ہے، امریکی سینیٹر

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2019
صرف کانگریس ہی جنگ کا اعلان کرسکتی ہے،امریکی سینیٹر
— فوٹو: اے ایف پی /فائل
صرف کانگریس ہی جنگ کا اعلان کرسکتی ہے،امریکی سینیٹر — فوٹو: اے ایف پی /فائل

امریکا کے سینئر ری پبلکن سینیٹر ریند پال نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، کانگریس کی اجازت کی بغیر ایران سے جنگ نہیں کرسکتے۔

سینیٹ کمیٹی برائے خارجہ تعلقات کے اجلاس میں کینٹکی کے قانون ساز نے اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو سے براہ راست اصرار کیا کہ وہ پینل کو یقین دلائیں کہ انتظامیہ ایران پر حملے کی منصوبہ بندی نہیں کر رہی۔

سینیٹر ریند پال نے ان سے سوال کیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ 2001 میں دہشت گردی کے خطرات کے خاتمے کے لیے فوجی قوت کا استعمال ایران میں بھی کیا جاسکتا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا نے ایرانی ’پاسداران انقلاب‘ کو دہشت گرد قرار دے دیا

مائیک پومپیو نے براہ راست جواب دینےسے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’ اس میں کوئی شک نہیں کہ ایرانی حکومت اور القاعدہ کے درمیان ایک تعلق تھا جس نے 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے دہشت گرد حملہ اور اس کی منصوبہ بندی کی‘۔

اس پر سینیٹر ریند پال نے کہا کہ ’ انتظامیہ واضح طور پر نہیں کہہ سکتی کہ آپ کو اختیار نہیں دیا گیا، میں آپ کو صاف الفاظ میں بتاسکتا ہوں کہ کانگریس کی جانب سے آپ کو ایران سے جنگ کی اجازت نہیں دی گئی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ آپ کو ایران جانے سے پہلے واپس آکر ہم سے پوچھنا ہوگا، میں اس بات پر بحث نہیں کررہا کہ ایرانی پاسداران انقلاب دہشت گرد ہیں، میرا موقف یہ ہے کہ آپ کے پاس ایران سے جنگ کے لیے کانگریس کی اجازت نہیں ہے‘۔

امریکی سینیٹر کا کہنا تھا کہ صرف کانگریس ہی ایران کے خلاف اعلان جنگ کا اختیار رکھتی ہے، ’اگر آپ ایران سے جنگ چاہتے ہیں تو آپ کو ہمارے پاس آنا پڑے گا، یہ طریقہ آئین میں لکھا ہوا ہے اور اس کو مزید واضح کرنے کی ضرورت ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دیا گیا تو امریکا کو جواب دیں گے'

سینیٹر نے کہا کہ ’یہ ایک اہم سوال اور انتہائی واضح سوال ہے، صرف کانگریس ہی جنگ کا اعلان کرسکتی ہے، آپ کو ایران سے جنگ کی اجازت نہیں ہے‘۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایرانی پاسداران انقلاب کو دہشت گرد قرار دینے کے بعد مائیک پومپیو، خارجہ تعلقات کی کمیٹی کے سامنے ان شکوک و شبہات کا جواب دینے کے لیے موجود تھے کہ واشنگٹن، تہران کے خلاف فوجی کارروائی کرسکتا ہے یا نہیں۔

خیال رہے کہ 8 اپریل کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی ’پاسداران انقلاب‘ (آئی آر جی سی) کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ 'یہ مثالی اقدام اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ صرف ایران دہشت گردی کو فروغ نہیں دے رہا، بلکہ پاسداران انقلاب ریاستی آلہ کار کے طور پر دہشت گردی کے فروغ میں فعال کردار ادا کر رہی ہے۔'

اس اعلان کے بعد امریکی اسٹیٹ سیکریٹری مائیک پومپیو نے تمام بینکوں اور کاروباری افراد کو پاسداران انقلاب سے تعلقات کے نتائج سے خبردار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں