پاکستان کے سب سے بڑے شوبز ایوارڈز ’لکس ایوارڈز‘ کو منعقد کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنی ’یونی لیور‘ نے شوبز شخصیات کی جانب سے ایوارڈز کے بائیکاٹ کے بعد کہا ہے کہ ایوارڈ کی نامزدگیاں خود مختار جیوری کرتی ہے۔

خیال رہے کہ لکس ایوارڈز کی نامزدگیاں آتے ہی تنازع شروع ہوگیا تھا۔

ابتدائی طور پر شوبز شخصیات نے نامزدگیوں میں اہم ڈراموں اور فنکاروں کو نظر انداز کرنے پر لکس ایوارڈز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

تاہم بعد ازاں یہ لکس ایوارڈز انتظامیہ پر خواتین کو جنسی ہراساں کرنے والی شخصیات کی نامزدگی پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے شوبز شخصیات نے ایوارڈز کا بائیکاٹ کرنا شروع کردیا تھا۔

ابتدائی طور پر ماڈل ایمان سلیمان نے نامزدگیوں کے اعلان کے ایک بعد 30 مارچ کو ہی ایوارڈ کا بائیکاٹ کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ایسے ایوارڈ شو کا حصہ نہیں بننا چاہتیں جس میں خاتون کو ہراساں کرنے والے شخص کو نامزد کیا گیا ہو۔

ایمان سلیمان کے بعد میشا شفیع، فلم پروڈیوسر جامی، میوزیکل بینڈ دی اسکیچزسمیت میک اپ آرٹسٹ اور دیگر 7 شخصیات نے لکس ایوارڈز کا بائیکاٹ کیا۔

ان تمام شخصیات کا مؤقف تھا کہ لکس ایوارڈ انتظامیہ نے خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے شخص کو بھی ایوارڈ کے لیے نامزد کیا ہے، اس لیے وہ اس ایوارڈ کا حصہ نہیں بن سکتے۔

علاوہ ازیں کئی شخصیات نے بھی لکس ایوارڈز کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے افراد کو نامزد کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا، تاہم متعدد شخصیات نے لکس ایوارڈ انتظامیہ کی حمایت بھی کی تھی۔

خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے افراد کی نامزدگی کے بعد اٹھنے والے تنازع کے بعد لکس ایوارڈ انتظامیہ نے بھی وضاحت کی تھی اور کہا تھا کہ نامزدگیوں کا کام ایک آزاد جیوری کرتی ہے۔

لکس ایوارڈ انتظامیہ نے وضاحت کی تھی کہ ایوارڈز کی نامزدگیاں ایک خود مختار جیوری کرتی ہے، جس سے ایوارڈ انتظامیہ اور ایوارڈ کی فنڈنگ کرنے والے ادارے کا کوئی تعلق نہیں۔

ساتھ ہی کسی کیس کا حوالہ یا کسی شخص کا نام لیے بغیر بتایا گیا تھا کہ لکس ایوارڈز انتظامیہ کو پاکستان کے قانونی نظام پر مکمل یقین ہے اور جب تک کسی کو قانونی طور پر مجرم قرار نہیں دیا جاسکتا۔

ساتھ ہی انتظامیہ نے کہا تھا کہ انہیں معاملے کی سنگینی کا بخوبی اندازہ ہے اور وہ اس معاملے پر لوگوں کے حساس جذبات کا بھی قدر کرتی ہے۔

اور اب اس ایوارڈ کو منعقد کرنے والے ملٹی نیشنل ادارے ’یونی لیور‘ نے بھی وضاحت کی ہے کہ اور کہا کہ لکس ایوارڈز کی نامزدگیاں ایک خود مختار جیوری کرتی ہے۔

کمپنی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ادارہ کسی کے ساتھ بھی نامناسب رویے جیسے معاملات کے مسائل کو انتہائی سنگینی سے دیکھتا ہے۔

بیان میں بتایا گیا ہے کہ ادارہ کسی بھی ملازم، شراکت دار اور صارف کے ساتھ کسی بھی نامناسب رویے کی حمایت نہیں کرتا۔

بیان کے مطابق لکس ایوارڈز کی نامزدگیاں ایک خود مختار جیوری کرتی ہے اور جیوری ارکان کا انتخاب خود مختار بورڈ آف گورننس کے ارکان کرتے ہیں اور ادارہ نامزدگیوں کا اعلان کرنے والی جیوری کے فیصلوں کی قدر کرتا ہے۔

بیان کے آخر میں گلوکار علی ظفر اور میشا شفیع کے کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کمپنی معاملے سے آگاہ ہے، تاہم دونوں کا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے اور اس پر فی الحال کوئی رائے نہیں دی جاسکتی۔

خیال رہے کہ علی ظفر پر میشا شفیع نے اپریل 2018 میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، تاہم علی ظفر نے ان کے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔

ان دونوں کا کیس تاحال سیشن کورٹ میں زیر سماعت ہے اور اب دونوں کے کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں بھی ہوگی، علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعوا بھی دائر کر رکھا ہے، جب کہ میشا شفیع نے بھی انہیں ہتک عزت کا نوٹس بھجوا رکھا ہے۔

دونوں کو لکس ایوارڈز کی جانب سے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا، تاہم میشا شفیع نے نامزدگی سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

میشا شفیع نے ماڈل ایمان سلیمان اور دیگر شخصیات کے بائیکاٹ کے بعد اعلان کیا تھا اور اب تک مجموعی طور 7 افراد لکس ایوارڈز کے بائیکاٹ کا اعلان کر چکے ہیں۔

لکس ایوارڈز کی تقریب جولائی میں ہونے کا امکان ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

سید محمد May 04, 2019 06:56pm
علی ظفر کے خلاف جن لوگوں نے مہم چلائی ہوئی ہے وہ انتہائی گھٹیا پن کا ثبوت دے رہے ہیں۔۔