آصف زرداری کی نیب میں جاری 6 کرپشن کیسز میں عبوری ضمانت منظور

آصف زرداری نے عید کے بعد حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان کردیا — فوٹو: ڈان نیوز
آصف زرداری نے عید کے بعد حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان کردیا — فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے خلاف جاری 6 کرپشن کے کیسز میں عبوری ضمانت منظور کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل 2 رکنی بینج نے جعلی اکاؤنٹ کیس کی سماعت کی۔

عدالت عالیہ نے منی لانڈرنگ کیس میں آصف زرداری کی عبوری ضمانت 30 مئی تک جبکہ اوپل 225 پراپرٹی انکوائری میں پانچ لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں پر عبوری ضمانت 12 جون تک منظور کرلی۔

اس کے علاوہ پارک لین کیس میں بھی سابق صدر کو 12 جون تک عبوری ضمانت دے دی گئی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ وہیکل انکوائری میں آصف زرداری کی ضمانت میں 20 جون تک توسیع اور مشکوک ٹرانزیکشن سے متعلق ایک اور انکوائری میں 21 مئی تک توسیع دے دی۔

عدالت نے سابق صدر کی ایم ایس ہریش اینڈ کمپنی کیس میں بھی 29 مئی تک ضمانت میں توسیع منظور کرلی۔

قبل ازیں آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور عدالت پہنچے، جہاں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ ہائی کورٹ کے اطراف کی سڑکیں بھی عام ٹریفک کے لیے بند کی گئی تھیں۔

آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکلا، ایڈووکیٹ فاروق ایچ نائیک اور سردار لطیف کھوسہ، نے ضمانت میں توسیع کی درخواستیں دائر کیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں مزید توسیع

فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ 21 مئی کو احتساب عدالت نے طلب کر رکھا ہے۔

دوران سماعت نیب کے پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ جس کیس میں آصف علی زرداری کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں اس میں جواب جمع کرایں گے۔

فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا کہ نئے نئے طلبی کے نوٹسز آرہے ہیں، جس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ یہ تو لگتا ہے طلبی اور ضمانتوں کا سیلاب آرہا ہے۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پارک لین کیس کا مقدمہ تیار ہوچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی آصف زرداری کی ضمانت مسترد کرنے کی درخواست

دوران سماعت جسٹس محسن اختر نے ریمارکس دیئے کہ اس دن نوازشریف کا کیس نہ ہو، نواز شریف اور آصف زرداری کا کیس ایک دن نہ لگ جائے، جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ آپ کہتے ہیں تو ایک دن مقرر کروا دیتے ہیں۔

دوسری جانب عدالت نے فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں بھی 11 جون تک توسیع کردی۔

آصف زرداری کا عید کے بعد حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان

سماعت کے بعد عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری نے اعلان کیا کہ وہ اب پارلیمنٹ میں نہیں بلکہ سڑکوں پر حکومت مخالف تحریک چلائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ نیب اور معیشت ایک ساتھ نہیں چل سکتی، ان کا دعویٰ تھا کہ ماضی کی اور موجودہ ایمنسٹی اسکیم میں کوئی فرق نہیں۔

آصف زردار کا کہنا تھا کہ جس کے پاس تھوڑے بہت پیسے ہیں وہ بلیک منی کو وائٹ کرلے گا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: آصف زرداری، فریال تالپور کی ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع

بلاول بھٹو زرداری کی طلبی کے سوال پر سابق صدر نے کہا کہ وہ میرا بیٹا ہے اسے بھی انہی انگاروں پرچلنا ہے، بلاول بھٹو شہید بی بی کا بیٹا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضمانت حاصل کرنا ان کا قانونی حق ہے۔

سابق وزیراعظم سے رابطوں کے بارے میں سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، میرے پاس نواز شریف کا نمبر نہیں ہے۔

ان سے سوال کیا گیا کہ کیا نواز شریف کو آپ نے اکیلا نہیں چھوڑ دیا؟ جس پر سابق صدر نے کہا کہ ماشاء اللہ وہ ہشاش بشاش رہ رہے ہیں اور وہ اپنی خواہش کے مطابق اپنے شہر لاہور میں رہ رہے ہیں۔

ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اس اسکیم کا کسی نہ کسی کو تو فائدہ ہوگا لیکن اس کا فائدہ قوم کو نہیں ہوگا۔

صحافی نے سوال کیا کہ عمران خان کہتے تھے کہ ایمنسٹی اسکیم چور اور ڈاکوؤں کے لیے ہے، جس پر سابق صدر نے کہا کہ اس لیے تو اپنے لیے لارہے ہیں۔

آصف زرداری نے تحریک انصاف کے رہنما علیم خان کی ضمانت پر رہائی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے مبارکباد بھی دی۔

منی لانڈرنگ کیس

علاوہ ازیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں میگا منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کے خواجہ انور مجید کے بیٹے علی کمال مجید کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی اور عدالت نے 22 مئی تک ان کی عبوری ضمانت منظور کرلی اور انہیں بھی 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیا۔

کیس کا پس منظر

2015 کے جعلی اکاؤنٹس اور فرضی لین دین کے مقدمے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ان کی بہن فریال تالپور اور ان کے کاروباری شراکت داروں سے تحقیقات کی جارہی ہیں۔

یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ، سندھ بینک اور سمٹ بینک میں موجود ان 29 بے نامی اکاؤنٹس میں موجود رقم کی لاگت ابتدائی طور پر 35ارب روہے بتائی گئی تھی۔

اس سلسلے میں ایف آئی اے نے معروف بینکر حسین لوائی کو گرفتار کیا تھا، جس کے بعد ماہ اگست میں جعلی اکاؤنٹس کیس میں ہی اومنی گروپ کے چیئرمین انور مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی مجید کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: جعلی اکاؤنٹس کیس: نیب کی دوسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع

7 ستمبر 2018 کو سپریم کورٹ نے سابق صدر مملکت اور ان کی بہن کی جانب سے مبینہ طور پر جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیے جانے کے مقدمے کی تحقیقات کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔

اس جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے پوچھ گچھ کی تھی جبکہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو سے بھی معلومات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

آصف علی زرداری نے جے آئی ٹی کو بتایا تھا کہ 2008 سے وہ کسی کاروباری سرگرمی میں ملوث نہیں رہے اور صدر مملکت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد انہوں نے خود کو تمام کاروبار اور تجارتی سرگرمیوں سے الگ کرلیا تھا۔

بعد ازاں اس کیس کی جے آئی ٹی نے عدالت عظمیٰ کو رپورٹ پیش کی تھی، جس میں 172 افراد کا نام سامنے آیا تھا، جس پر وفاقی حکومت نے ان تمام افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کردیے تھے۔

تاہم 172 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور معاملے پر نظرثانی کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں بلاول بھٹو اور مراد علی شاہ کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: احتساب عدالت نے آصف زرداری اور فریال تالپور کو طلب کرلیا

بعدازاں نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں کراچی پورٹ ٹرسٹ کے سیکریٹری آفتاب میمن، شبیر بمباٹ، حسن میمن اور جبار میمن کو گرفتار کر کے 14 روزہ ریمانڈ بھی حاصل کیا تھا، ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد ان ملزمان کو جیل بھیج دیا گیا۔

اس سلسلے میں 20 مارچ کو آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے پارک لین اسٹیٹ کرپشن کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیب کے سامنے پیش ہوکر اپنے بیانات قلم بند کرائے تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے یہ کیس نیب کے سپرد کرتے ہوئے 2 ماہ میں تحقیقات کا حکم دیا تھا اور نیب نے اس کے لیے مشترکہ انویسٹی گیشن ٹیم قائم کی تھی، جس کے سامنے آصف زرداری پیش ہوئے تھے۔

15 مارچ کو کراچی کی بینکنگ عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کی نیب کی درخواست منظور کی تھی اور ساتھ ہی آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور و دیگر ملزمان کی ضمانتیں واپس لیتے ہوئے زر ضمانت خارج کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

مزید پڑھیں: آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے نیب کے سامنے بیانات قلمبند کرادیے

جس کے بعد اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے اس کیس میں نامزد آٹھوں ملزمان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 8 اپریل تک ملتوی کی تھی اور 9 اپریل کو احتساب عدالت نے باقاعدہ طور پر جعلی بینک اکاؤنٹس اور میگا منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کا آغاز کیا۔

احتساب عدالت کے رجسڑار نے بینکنگ کورٹ سے منتقل کئے جانے والے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد اسے احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں منتقل کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں