ڈالر ملکی تاریخ کی نئی بلند سطح پر پہنچنے کے بعد 147.10 روپے پر بند

اپ ڈیٹ 17 مئ 2019
ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں 15 سے 20 فیصد کمی کی افواہیں ہی ہیں، ملک بوستان — فائل فوٹو: اے ایف پی
ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں 15 سے 20 فیصد کمی کی افواہیں ہی ہیں، ملک بوستان — فائل فوٹو: اے ایف پی

کراچی: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا رجحان جاری ہے اور آج (جمعرات کو) انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں 6 روپے سے زائد کا اضافہ ہوگیا، تاہم ڈالر دن کے اختتام تک 147.10 روپے پر بند ہوگیا۔

ٹریڈنگ کے دوران انٹربینک میں دن کے آغاز پر ڈالر کی قیمت 141.50 روپے تھی، جو بڑھ کر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 148 روپے ہوگئی تھی۔

انٹربینک میں ڈالر کی قیمت ریکارڈ 148 روپے تک پہنچ گئی تھی، جس کے مزید بڑھنے کے امکانات تھے جبکہ انٹربینک مارکیٹ میں اتنے زیادہ اضافے کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی فروخت مکمل بند ہوگئی تھی۔

تاہم کاروباری دن کے اختتام پر ڈالر کی قیمت 147 روپے 10 پیسے پر مستحکم ہوگئی تھی۔

ماہرین کے مطابق ڈالر کی قدر میں اضافہ اور روپے کی قدر میں جاری کمی کی وجہ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ہونے والا حالیہ معاہدہ ہے، جس کے بعد مارکیٹ میں غیر یقینی صورت حال پیدا ہوگئی۔

مزید پڑھیں: ڈالر کی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح سے پھر 144 پر واپسی

اس حوالے سے صدر فوریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی بنیادی وجہ روپے کی قدر میں 15 سے 20 فیصد کمی کی افواہیں ہی ہیں۔

ملک بوستان نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ڈالر کو بے یار و مدد گار نہیں چھوڑنا چاہیے تھا، کیونکہ انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ہی ملک میں مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے حکومت کی ساکھ بھی خراب ہوتی ہے، تاہم حکومت کو اسے حد میں رکھنا ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 23 سال کے اندر پاکستان سے ایک سو 60 ارب ڈالر باہر گئے جبکہ ملک قرضہ اس وقت 100 ارب روپے ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم نے روپے کی قدر میں کمی پر قابو پانے کیلئے کمیٹی قائم کردی

ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کا اتنی بڑی تعداد میں پیسہ باہر پڑا ہوا ہے، تاہم حکومت کو چاہیے کہ وہ لوگوں کو قائل کرے اور یہ تمام پیسہ ملک میں واپس لائے اور قسطوں میں شامل کرے جس کے ساتھ پاکستان کو قرضہ لینے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم کا کہنا کہنا تھا کہ اب ہم آئی ایم ایف کے معاہدے میں آگئے ہیں جس کی وجہ سے اس روپے کی قدر میں کمی واقع ہوگئی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے ڈالر کی قیمت میں 6 روپے اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا، انقلابی سرکار اپنی ہی ناکامیوں کے ریکارڈ توڑ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف کارروائی، کروڑوں مالیت کی کرنسی ضبط

مارکیٹ میں افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ حکومت اور انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان ہونے والے معاہدے کے بعد روپے کی قدر میں مزید 15 سے 20 فیصد کمی کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 2 روپے 25 پیسے کے اضافے کے بعد ریکارڈ 146 روپے 25 پیسے ہوگئی تھی۔

ڈالر کی قیمت میں اضافے کی صورتحال کی وجہ سے وزیراعظم عمران خان نے روپے کی قدر میں کمی پر قابو پانے کے لیے مشیر خزانہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں گورنر اسٹیٹ بینک بھی شامل ہوں گے۔

آئی ایم ایف کی ہدایت پر ایکسچینج ریٹ کو فری کرنے کی خبروں پر ڈالر کی طلب میں اضافہ ہوگیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف بھرپور کارروائی ہوگی، وزیر اطلاعات

لوگوں کے بڑے پیمانے پر خریداری کرنے کی وجہ سے مارکیٹ سے ڈالر غائب ہوگیا تھا، تاہم دن کے اختتام تک ڈالر کی قیمت ایک مرتبہ پھر 144 روپے تک آگئی تھی۔

واضح رہے کہ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں اضافے کے ساتھ ہی ملک میں اشیائے خورو نوش سمیت تمام برآمد شدہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوجاتا ہے اور اس سے براہِ راست غریب عوام متاثر ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ کچھ رواں برس اپریل میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے حکومت کے احکامات کی روشنی میں ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کے خلاف باقاعدہ کارروائیوں کا آغاز کیا تھا۔

ایف آئی اے نے لاہور میں مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران 4 کروڑ مالیت کی کرنسی برآمد کرتے ہوئے 3 افراد کو گرفتار بھی کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں