دسمبر 2020 تک گردشی قرضے صفر ہوجائیں گے، وزیر توانائی

اپ ڈیٹ 10 جون 2019
حکومت بجلی چوروں اور نادہندگان سے 3 سو ارب روپے کی وصولی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے — تصویر: پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ
حکومت بجلی چوروں اور نادہندگان سے 3 سو ارب روپے کی وصولی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے — تصویر: پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے ماہانہ 3 سو یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 50 ارب روپے کی اضافی سبسڈی فراہم کی جائے گی تاکہ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کی شرائط کے تحت بجلی کی قیمت میں اضافے سے محفوظ رہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت بجلی چوروں اور نادہندگان سے 3 سو ارب روپے کی وصولی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ دعویٰ وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، ان کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی کی تقسیم کار 4 بڑی کمپنیوں کو 8 کمپنیوں میں تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ ان کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس مقصد کے لیے پشاور، کوئٹہ، ملتان اور لاہور کی تقسیم کار کمپنیوں کو 2 حصوں میں تقسیم کیا جائے گا تاکہ ان کی سروس بہتر بنائی جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی چوروں کے خلاف 18 ہزار مقدمات درج، 1300 افراد گرفتار

اس کے ساتھ انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ حکومت دسمبر 2020 تک گردشی قرضوں کا حجم 450 ارب روپے سے کم کر کے صفر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

عمر ایوب کا یہ بھی کہنا تھا کہ رواں مالی سال کے 8 ماہ کے دوران بجلی کمپنیوں نے نجی نادہندگان سے 81 ارب روپے وصول کیے جبکہ اسی عرصے میں بجلی چوروں کے خلاف 30 ہزار مقدمے درج کیے گئے اور 4 ہزار افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ بجلی کے نقصانات میں بجلی کمپنیوں کے افسران کے کردار پر سخت محکمہ جاتی کارروائیاں بھی کی جارہی ہیں۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ 300 یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرنے کے لیے یہ تمام اقدامات ضروری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم آئندہ بجٹ میں 230 ارب روپے کی سبسڈی ختم کررہے ہیں تا کہ چھوٹے صارفین کو محفوظ رکھا جاسکے۔

مزید پڑھیں: بجلی چوری میں معاونت، 20 ہزار ملازمین کیخلاف مقدمات درج

عمر ایوب کا کہنا تھا کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے بجلی کی قیمتوں میں 3.84 روپے فی یونٹ اضافے کی تجویز دی تھی لیکن حکومت نے 1.27 روپے فی یونٹ اضافہ منظور کیا اور اس سے چھوٹے صارفین کو مستثنیٰ رکھا۔

انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف بیل آؤٹ پیکج کے تحت بھی یہی پالیسی جاری رہے گی، اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کے 80 فیصد فیڈرز سے بالکل لوڈ شیڈنگ نہیں ہورہی۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انتخابات جیتنے کے لیے نقصان میں چلنے والے فیڈرز کو بجلی فراہم کی جس کی وجہ سے گردشی قرضوں میں 450 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

عمر ایوب کے مطابق موجود گردشی قرضوں کا حجم 38 ارب روپے ماہانہ ہے جسے کم کرکے جون تک 26 ارب روپے اور جون 2020 تک 8 ارب روپے کر کے اس مسئلے سے چھٹکارا پالیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: خسارے سے نمٹنے کیلئے بجلی چوروں اور نادہندگان کے گرد گھیرا تنگ کرنے کا فیصلہ

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ اتنے زیادہ گردشی قرضوں کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ توانائی کمپنیاں بجلی بنانے کے لیے 60 فیصد درآمدی ایندھن پر انحصار کرتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت 2 طرفہ میٹرز متعارف کروانے پر کام کررہی ہے جنہیں ٹرانسفارمرز میں بھی نصب کیا جائے گا تا کہ بجلی چوری پر قابو پایا جاسکے اور یوں بجلی چوری میں ملوث صارف کی بجلی ایک بٹن دبا کر معطل کی جاسکے گی۔

وزیر تونائی کا کہنا تھا کہ حکومت بجلی چوری میں ملوث مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کرچکی ہے لیکن پیٹرولنگ کے لیے بجلی کمپنیوں کے پاس عملے کی کمی ہے لہٰذا میرٹ پر 950 سے 1000 افراد کو تعینات کیا جائے گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے نادہندگان سے 100 ارب روپے جبکہ بجلی چوری میں ملوث افراد سے آئندہ برس جون تک 200 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف طے کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں

Amir shah May 25, 2019 11:46am
very nice website. provide on time news superb....